کتنا عرصہ کورونا وائرس کے ساتھ رہنا پڑے گا؟ معروف برطانوی سائنسدان نے انتہائی پریشان کن پیشنگوئی کردی

کتنا عرصہ کورونا وائرس کے ساتھ رہنا پڑے گا؟ معروف برطانوی سائنسدان نے انتہائی پریشان کن پیشنگوئی کردی

امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ بھی امید بندھا چکے ہیں کہ رواں سال کے آخر تک کورونا وائرس کی ویکسین آ جائے گی اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان بھی تسلی دلا چکے ہیں کہ انہوں نے ویکسین تیار کر لی ہے جس کے بندروں پر تجربات بہت کامیاب رہے ہیں۔ آئندہ ماہ اس کے انسانوں پر تجربات شروع ہونے جا رہے ہیں اور رواں سال کے آخر تک امید ہے کہ یہ ویکسین مریضوں کے لیے دستیاب ہو گی لیکن اب امپیرئیل کالج لندن کے سائنسدانوں نے اس حوالے سے انتہائی تشویشناک پیش گوئی کر دی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق ا ن برطانوی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ دنیا کو شاید 2سال تک کورونا وائرس کے ساتھ ہی رہنا پڑ سکتا ہے اور اس وباءکے حملے اور لاک ڈاﺅن روزمرہ کا عمل بن سکتے ہیں۔

امپیرئیل کالج لندن کے سائنسدان ڈاکٹر ڈیوڈ نیبارو، جو کورونا وائرس پر عالمی ادارہ صحت کے خصوصی نمائندے بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ ”کورونا وائرس کی ویکسین کے متعلق بہت امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ جلد تیار ہو جائے گی لیکن یہ امید خام بھی ہو سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ جو ویکسینز تیار کی جا رہی ہیں وہ مو¿ثر ثابت نہ ہوں۔ ایسا کوئی مفروضہ فی الوقت قائم کرنا مناسب نہیں ہے کہ کوئی ویکسین اچانک نمودار ہو گی اور اس وباءکا خاتمہ کر دے گی۔اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ سائنسدان ویکسینز کے متعلق اپنے حساب سے بتا رہے ہیں اور چونکہ ہم سائنسدان بائیولوجیکل سسٹمز کو ڈیل کرتے ہیں، مکینیکل سسٹمز کو نہیں، لہٰذا اس ویکسین کے متعلق ہمارے مفروضے غلط بھی ہو سکتے ہیں۔چنانچہ ممکن ہے کہ دنیا کو کم از کم اگلے دو سال تک کورونا وائرس کے ساتھ ہی رہنا پڑے اور مختلف علاقوں یا پورے ملک میں وائرس کے دوبارہ حملے ہوں اور لاک ڈاﺅن کیے جائیں۔“

اپنا تبصرہ لکھیں