کامیاب خواتین سے اظہار عقید ت

تحریر صفورہ تنویر

راولپنڈی
راولپنڈی کے معروف ادارے سی بی کالج کی سابقہ پرنسپل محترمہ پروفیسر مس نسرین مرزا کی جدو جہد کی مختصر روداد سفورا تنویر کے قلم سے اردو فلک ڈاٹ نیٹ کے قارئین کی نذر ہے۔

Professor Nasreen Mirza
پوسٹ گریجویٹ سی بی کالج برائے خواتین راولپنڈی ایک ایسا تاریخی اور معیاری ادارہ ہے جہاں نہ صرف اعلیٰ نتائج دکھانے والی طالبات کو ہی داخلہ ملتا ہے ،بلکہ یہاں سے تعلیم حاصل کرنے والی بیشتر طالبات زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں مقام پر نظر آتی ہیں۔ چند معروف خواتین میں پی ٹی وی نیوز کاسٹر شائستہ ذید، بینکر اور شاعرہ رخشندہ خان رخشی،معروف ٹی وی فنکارہ اور اینکر نادیہ خان اور معروف فنکارہ سعدیہ امام جیسی خواتین شامل ہیں۔جبکہ ان کے علاوہ اس معروف ادارے سے فارغ التحصیل ہونے والی جن معروف خواتین کے بارے میں قارئین کو علم ہے وہ ان کی تصاویر کے ساتھ مختصر تعارف لکھ بھیجیں۔ان کے نام بھی انعامی گفٹ کارڈز کمپین میں شامل کر لیے جائیں گے۔سابقہ پرنسپل پوسٹ گریجویٹ ایف جی گرلز کالج کینٹ

محترمہ نسرین مرزا صاحبہ کی کامیابیوں کا مختصر جائزہ آپ کی خدمت میں۔
محترمہ پروفیسر نسرین مرزا ایف جی پوسٹ گریجویٹ کالج کے افق کا روشن ستارہ ہیں۔ ۲ اکتوبر انیس سو چھپن کو راولپنڈی میں پیدا ہوئیں اور ایف جی اسکول کی ہیڈ گرل بنیں۔ انیس سو بہتر ۷۲ ۱۹ میں ایف جی کالج میں داخل ہوئیں۔جسے لوگ اس وقت سی بی کالج کے نام سے جانتے تھے۔یہاں مسز سلیم کی ولولہ انگیز قیادت میں چھ سو طالبات زیر تعلیم تھیں۔ چھ سال بعد اس ادارے سے اردو میں ایم اے کیا۔انہوں نے ایم اے مسز شفقت اسلم ، مسز شکیلہ مجید اور مسز ذاہدہ نذیر کی زیر نگرانی مکمل کیا۔اس کے بعد یہیں پر ایڈہاک پر لیکچرر مقرر ہو گئیں۔


۱۹۸۴سے ۱۹۸۶ تک منگلا کالج میں تدریس کے بعد ایف جی کالج کشمیر روڈ میں بطور مستقل لیکچرار منتخب ہوکر تعینات ہوئیں۔
۱۹۹۵ میں میرٹ سیٹ پر براہ راست سترہ گریڈ سے انیس گریڈ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر منتخب ہو کر دو سال ایف جی ڈگری کالج عابد مجید روڈ میں وائس پرنسپل متعین ہوئیں۔


اکتوبر سن انیس سو ستانوے میں دو بارہ اپنی مادر علمی میں خدمات سرانجام دینے کو ترجیح دی۔پھر سن دو ہزار میں ہیڈ آف اردو ڈیپارٹمنٹ سفینہء اردو میں مسز فریدہ پرویز کی پرنسپل شپ میں اپنے فرائض سرانجام دینے لگیں۔سن دو ہزار نو میں ملک کی نامور انگلش نیوز ریڈر شائستہ ذید کے ساتھ وائس پرنسپل منتخب ہوئیں۔پھر سن دو ہزار دس میں مسز شائستہ ذید کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایف جی


آئی کینٹ اینڈ گیریزن کی پرنسپل منتخب ہوئیں۔محترمہ نسرین مرزا کا انتخاب سات درخواست گزاروں میں سے ہوا جو کہ گریڈ انیس اور بیس کے تھے۔ادارے کو قائم رکھنے کے لیے وہ دن رات کوشاں رہیں۔اب اس میں طالبات کی تعداد بتیس سو ہو چکی تھی۔اور وہ کالج میں ہاسٹل اور سیکنڈ شفٹ کا انتظام احسن طریقے سے کنٹرول کرتی رہیں۔جس کے نتیجے میں یہ کالج ایک مثالی ادارہ بن گیا۔اس کے بعد یہ کالج نظم و ضبط،طالبات کی ہم نصابی سرگرمیاں جن میں طالبات نے اساتذہ کی سربراہی میں حصہ لیا۔ کالج کئی برس تک بہترین کالج کا اعزاز حاصل کرتا رہا۔ یہ بات کالج میں نیک فطرت، حلیم الطبع، سادگی پسند باہمی اتفاق و اخلاق اورشرافت جیسے اوصاف کی حامل طالبات کو فروغ دینے کا باعث بنی۔کالج کی مستحق طالبات کی مالی معانت بھی کی جاتی۔ملازمین کے لیے رمضان پیکج اور بچوں کی فیسوں میں مدد، یونیفارم ، سویٹر شال وغیرہ کی فراہمی میں پرنسپل نسرین مرزا صاحبہ نے ہمیشہ ذاتی دلچسپی لی۔اس شفقت و محبت کے پیکر کو ملازمت کے آخری سال دو ہزار پندرہ میں یونٹ گریجویٹ کالج واہ میں انکی شخصیت علم اور تجربے سے فیضان کے لیے بھیجا گیا۔ایک سال کے مختصر عرصہ میں انہوں نے کالج کی تعمیر و مرمت لائبریری کے انتظام طالبات کے علمی و ہم نصابی سرگرمیوں کو اس طرح اجاگر کیا کہ پہلی بار کالج کی طالبات بہترین طالبات کے اعزاز کی حقدار ٹھہریں۔
ایف جی ای آئی گیریزن کالج کے دو بہترین اداروں کی طالبات اساتذہ اور اسٹاف کی دعاؤں کے ساتھ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر کے دو ہزار سولہ میں ریٹائرڈ ہوئیں۔آج دنیا میں ہزاروں طلباء و طالبات ان کے علم و فن اور شخصیت و سیرت کے چراغ روشن کر کے ان کے لیے صدقہء جاریہ کے باعث بنی ہوئی ہیں۔
میڈم نسرین مرزا اپنی کامیابی کا سبب اپنے والدین اہل خانہ دوستوں ساتھیوں اور پرنسپل کی معاونت کو قرار دیتی ہیں۔آجکل بھی وہ مختلف سماجی اور رفاحی سرگرمیوں میں مصروف رہتی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں