کائونٹیز پرحکومت کا دبائو

مختلف تنظیموں کی اکثریت اس بات کی حمائیت کرتی نظر آتی ہے کہ حکومت پناہ گزینوں کو جگہ دینے کے لیے کائونٹیز پر دبائو ڈالے ۔جبکہ نارویجن کائونٹیز نے صرف ایک ہزارسترہ سو پناہ گزینوں کو کائونٹی میں جگہ دینے کی ہامی بھری ہے۔ابمزید پناہ گزین لینے کیآخری تاریخ گزر چکی ہے۔فریم سکرت پارٹی کی مشیر Solveig Horne سول وائی کی درخواست پر توقع سے بہت کم پناہ گزینوں کو جگہ ملی۔جبکہ پارلیمنٹ کے بیشتر سیاستدان اس بات کے ہامی ہیں کہ تما کائونٹیز دس ہزارتک پناہ گزینوں کو جگہ دینے کی ہامی بھریں۔سیاستدان شام سے مزید پناہ گزین لینے کے حق میں ہیں جبکہ اس سلسلے میں درخواستیں جمع کرانے کی آخری تاریخ جو کہ بدھ کے روز تھی وہ گزرچکی ہے۔توقع سے کم پناہ گزین لینے پر مختلف تنطیموں نے شدید رد عمل کا اظہار کی اہے۔
نسل پرستی کی مخالف تنظیم کے سربراہ رونے نے کہا کہ میرے خیال سے کائونٹیز کو یہ حق ہی نہیں ملنا چاہیے کہ وہ خود فیصلہ کریں ۔
جبکہ پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی تنظیم کے سربراہ پال نیسے نے کہا کہ میں یورپ میں کسی ملک کو نہیں جانتا جہاں کائنٹیز کو اس طرح کے فیصکے کرنے کا حق ہو۔
جبکہ پارلیمنٹ میں حکومتی پارٹی اپوزیشن سے متفق نہیں ہے۔وہ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ ناروے میں کتنے پناہ گزینوں کو پناہ ملنی چاہیے۔
اپوزیشن ناروے میں دس ہزار پناہ گزینو کو پناہ دینا چاہتی ہے جبکہ حکومت اس بات سے متفق نہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں