چین کے مختلف شہروں میں صدرشی جن پنگ کی تصویر پر شہری سیاہی کیوں پھینک رہے ہیں؟ ایسی خبر آگئی کہ چینی حکومت ہل کر رہ گئی

چین کے مختلف شہروں میں صدرشی جن پنگ کی تصویر پر شہری سیاہی کیوں پھینک رہے ہیں؟ ایسی خبر آگئی کہ چینی حکومت ہل کر رہ گئی

حکومت کے خلاف احتجاج کسی بھی ملک میں ہو سکتا ہے مگر چین میں اس کا تصور ذرا مشکل ہی ہے، اور یہ بات تو بہت ہی حیران کن ہے کہ عوام چینی صدر کے خلاف کھلے عام احتجاج شروع کر دیں۔ آج کل چین میں واقعی ایک ایسا ہنگامہ برپا ہے کہ جس نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ یہ طوفان سوشل میڈیا پر چینی صدر شی جن پنگ کی سیاہی سے داغدار تصویر پوسٹ کرنے والی ایک نوجوان خاتون کے لاپتہ ہونے کے بعد شروع ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ اس میں شدت آتی جا رہی ہے۔ لاپتہ خاتون سے اظہار یکجہتی کے لئے اور اُس کی بازیابی کیلئے چلائی گئی مہم کے دوران بے شمار سوشل میڈیا صارفین چینی صدر کی سیاہی سے داغدار تصاویر انٹر نیٹ پر پوسٹ کر رہے ہیں، جبکہ متعدد شہروں میں چینی صدر کی تصاویر پر سیاہی پھینکنے کے واقعات بھی پیش آ رہے ہیں۔

ویب سائٹ hongkongfp.comکے مطابق گزشتہ بدھ کے روز سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر @feefeeflyہینڈل استعمال کرنے والی خاتون صارف نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ صدر شی جن پنگ کی ایک تصویر پر سیاہی پھینکتی نظر آتی ہیں۔ اس دوران وہ یہ بھی کہتی سنائی دیتی ہیں کہ وہ صدر شی جن پنگ کے استبداد کی مخالف ہیں۔

اسی شام خاتون نے کچھ تصاویر پوسٹ کیں جن میں اُن کے گھر کے سامنے پولیس اہلکار نظر آتے ہیں اور پھر اُن کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھی ڈیلیٹ ہوگیا۔ اب یہ خدشات زور پکڑ گئے ہیں کہ انہیں سکیورٹی حکام نے غائب کر دیا ہے۔ اس خاتون کی شناخت ڈونگیاؤ کیونگ کے نام سے کی گئی ہے اور ان کا تعلق ہنان صوبے کے شہر زوزو سے بتایا جا رہا ہے۔

جیسے ہی ڈونگیاؤ کیونگ کے لاپتہ ہونے کی خبریں سامنے آئیں تو سوشل میڈیا پر اُن کی حمایت میں ایک بڑی تحریک منظم ہونے لگی۔ بے شمار لوگوں نے اُن سے یکجہتی کے اظہار کے لیے صدر شی جن پنگ کی سیاہی سے داغدار تصاویر پوسٹ کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا اور تجزیہ کاروں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ چینی سوشل میڈیا پر ایک ’’سیاہی پھینک تحریک‘‘ منظم ہوتی نظر آرہی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں