چھونے کی حس اور نیند

انسان کی جلد بہت حساس ہوتی ہے ۔
کہ خفیف سا لمس بھی محسوس کر لیتی ہے۔یہاں تک بدن پہ چیونٹی تک چلے تو خبر ہو جاتی ہے۔آدمی بے چین ہو جاتا ہے اس کی توجہ ہٹ جاتی ہے۔ایسا بیداری کے عالم میں ہوتا ہے سوتے میں صورتحال مختلف ہوتی ہے۔آدمی کو آوازیں دیں ہلائیں اور اگر خدا نخسواستہ سونے والا منشیات کا عادی ہو تو اسکی لمسیاتی حس بیکار ہو جاتی ہے۔خواب آور گولیاں استعمال کرنے والوں کا یہی حال ہوتا ہے۔
تندرست آدمی صحیح طور پر لمس کا اثرقبول کرتا ہے۔اسے تو لحاف کا بوجھ بھی پریشان کرتا ہے۔سوتے وقت ذہن غیر معمولی بوجھ برداشت نہیں کرتا۔جہاں لحاف جسم کو گرم کرتا ہے وہاں اسکا بوجھ بھی جسم پر ڈالتا ہے۔لحاف میں بہت ذیادہ روئی نہ ڈالی جائے۔خرابی یہ ہے کہ تندرست آدمی کیلیے کم روئی ہی کافی ہوتی ہے لیکن کمزور اور ضعیف آدمی کو ذیادہ روئی درکار ہوتی ہے۔اس میں بوجھ اٹھانے کی ہمت نہیں ہوتی۔اسکا یہی علاج ہے کہ آدمی ہر عمر میں تندرست رہے۔ایسا ممکن ہے۔تندرستی اور لمبی عمر پر آپکو یہاں کئی تحریریں ملیں گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں