چاند گرہن کو خطرے کی علامت قراردیدیا‎

 وسیم ساحل

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 27 اور 28 ستمبر کی درمیان رات چاند گرہن ہوگا جب کہ ساتھ ہی سپر مون بھی ہوگا اور اس موقع پر چاند عام چاند سے زیادہ بڑا نظر آئے گا کیوں کہ اس دن چاند زمین کے مدار کے انتہائی قریب سے گزرے گا۔ سائنس دانوں کے مطابق 1982 کے بعد سے اب تک ایسا نہیں ہوا تھا کہ چاند گرہن اور بلڈ مون ایک ساتھ ہو لیکن 33 سال بعد یہ منظر لوگ دیکھ پائیں گے۔ کچھ ماہرین فلکیات اس منظر کو خوف اور خطرے کی علامت قرار دیتے ہوئے اسے بلڈ مون یعنی خونی چاند سے تعبیر کر رہے ہیں۔ کچھ ماہرین فلکیات اس چاند گرہن کے عمل  کو دنیا کے خاتمے سے جوڑتے ہوئےاسے بلڈ مون قرار دے رہے ہیں۔

شکاگو کے فلکیات سینٹر کے سائنس دان مارک ہیمرگرن کا کہنا ہے کہ رات کے وقت اس خوبصورت منظر کو دیکھنا یاد گار ہوگا بلکہ اس طرح کے منظر انسان کو کائنات سے جوڑتے ہیں اور کائنات کی ایک بڑی تصویر لوگوں کے سامنے لاتے ہیں جسے عام طور پر دیکھا نہیں جا سکتا۔ امریکا، مغربی یورپ، مغربی افریقا، خط استوا کے شمال اور انٹارکٹیکا کے کچھ حصہ میں اس چاند گرہن اور سپر مون کے منظر کو مکمل طور پر دیکھا جا سکے گا جب کہ شمال مشرقی امریکا دیگر یورپی ممالک، افریقا اور مغربی ایشیا میں جزوی چاند گرہن ہوگا جسے وہ رات کے آخری پہر میں دیکھ سکیں گے۔

اس یاد گار منظر کو دیکھنے کے لیے امریکا کے درہم سائنس سینٹر اور پلاینٹیریم ٹو دی پبلک میں لگی بڑی ٹیلی اسکوپ کے ذریعے دیکھنے کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔ چاند گرہن کا ہونا اتنی عجیب بات نہیں لیکن چاندگرہن کے ساتھ بلڈ مون کے ہونے کو سائنس دان اور ماہرین فلکیات خطرے کی علامت قرار دے رہے ہیں اور کچھ نے تو دنیا کی تباہی کو اشارہ دے دیا ہے۔

 

S

اپنا تبصرہ لکھیں