پی آئی اے کی کینیڈا سے آنیوالی پرواز کے ڈھیروں مسافر اپنی کرسیوں سمیت باہر آگئے، یہ دراصل کون تھے؟ جان کر آپ بھی سرپکڑ کر بیٹھ جائیں گے کیونکہ ۔ ۔ ۔

92

باکمال پی آئی اے نے ایک اور ریکارڈ بنا ڈالا، فلائٹ سیفٹی کے قوانین کو نظر انداز کرکے 10کے بجائے 87وہیل چیئر مسافر طیارے میں بٹھالیے۔ پیر کی شب پی آئی اے کی گزشتہ شب ٹورنٹو سے کراچی آنے والی براہ راست پرواز پی کے 784 میں 285 مسافر سوار تھے۔ پی آئی اے اور سی اے اے مینوئل کے مطابق بوئنگ 777 طیارے میں زیادہ سے زیادہ 10 وہیل چیئرمسافر بٹھائے جا سکتے ہیں۔ حفاظتی اقدامات کے تحت وہیل چیئرمسافروں کو طیارے کے دروازوں کے پاس نشست دی جا تی ہے تاکہ ہنگامی صورتحال میں وہیل چیئراستعمال کرنے والے معذور اور بیمار مسافروں کو طیارے سے فوری باہر نکالا جاسکے ، لیکن پی آئی اے حکام نے فلائٹ سیفٹی کے ان تمام قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے 16 گھنٹے کی نان اسٹاپ پرواز پر 87 وہیل چیئرمسافر سوار کرالیے۔گزشتہ شب کی پروازمیں پی آئی اے نے قانون کی خلاف ورزی کا خود اپنا ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔ 29 اکتوبر کو نیویارک سے لاہور کی پرواز پر 85 وہیل چیئرمسافر سوار کرائے اور اب 87 مسافر سوار کراکر نیا ریکارڈ بنالیاہے۔پی آئی اے کی ٹورنٹو پرواز پر 87 وہیل چیئرمسافروں کو طیارے سے اتارنے میں کئی گھنٹے لگے کیوں کہ اتنی بڑی تعداد میں ایئرپورٹ پر نہ تو وہیل چیئرز موجود تھیں اور نہ ہی فلائٹ اٹینڈنٹوں کی اتنی بڑی تعداد دستیاب تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فلائٹ سیفٹی کی اس نوعیت کی خلاف ورزی پی آئی اے میں معمول بن گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دو انسپکٹر بھی اسی پرواز پر موجود تھے لیکن فلائٹ سیفٹی کی اس سنگین خلاف ورزی پر انہوں نے بھی آنکھیں بند رکھیں۔ پی آئی اے ترجمان کا موقف ہے کہ بعض مسافر کسٹم اور امیگریشن میں سہولت کے لئے ویل چیئرکا مطالبہ کرتے ہیں اور اکثر مسافر چل کر طیارے میں جاتے اور باہر آتے ہیں۔ ویل چیئر طیارے کے باہر دی جاتی ہے۔ ترجمان کی وضاحت کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ مسافر ٹکٹ خریدتے ہوئے وہیل چیئر کا اندراج کراتے ہیں تو حفاظتی قوانین کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک پرواز پر دس سے زیادہ وہیل چیئرمسافروں کو ٹکٹ کیسے جاری کر دیئے جاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں