پیار کی قسمیں

 

پیار کی قسمیں

تحریر شازیہ عندلیب

 

قسم ہے اس پاک رب کی جس نے مجھے پیدا کیا خون کے قطرے سے ۔پھر گوشت پوست کا انسان بنایا پھر اس گوشت کے بدن میں اک ننھا سا دھڑکتا ہوا دل ڈال دیا۔جو بدن میں کبھی تو شعلے کی طرح لو دیتا ہے تو کبھی پیار پا کر اپنی حدت رگوں میں پھیلا دیتا ہے۔یہ حدت کبھی جگنو بن کر چمکتی ہے تو کبھی لالی بن کر گالوں پر دمکتی ہے۔اگر اس دل کو امر کرنا ہے تو اس میں اس ہستی کا پیار ڈال لو جو امر ہے تاکہ تمہارا دل بھی امر ہو جائے۔پھر اس میں ہر قسم کے پیار کو جگہ دو درجات کے حساب سے۔ا گر ایسا نہ کیا تو اس جیون میں مات کھا لو گے۔یہ زندگی جیتنے کے لیے جیو مات کھانے کے لیے نہیں۔سب سے پہلے اپنی مقدس ماں کا پیار پھر باپ کا ۔اس کے بعد اپنے بہن بھائی، شریک حیات بچوں ، دوستوں کا اور انسانیت کاپیار بسا لو۔ایک بار اگر اپنے خالق حقیقی کا پیار دل میں بس جائے تو پھر جتنے دل چاہو بسا لو اس لیے کہ سیانے کہتے ہیں رب راضی تو سب راضیہاں اپنے  ہم نشین اور جیون ساتھی کے پیار میں کبھی خیانت نہ کرنا اسے فریب نہ دینا۔ورنہ دنیا تمہیں فریب دے گی۔زندگی دھوکہ بن جائے گی۔کبھی سوچا ہے کہ جس جیون ساتھی نے تمہیں اپنا جیون سونپا اور اگر تم نے اس کی کمر میں فریب کا چھرا گھونپا تو گویا تم نے خود سے کیا دھوکہ۔پیار کی بھی کئی قسمیں ہوتی ہیں ایک پیار وہ بھی ہوتا ہے جو پہلی نظر میں ہو جاتا ہے۔ایسا پیار بہت ہی نا پائیدار اور عارضی ہوتا ہے۔بلکہ یہ ایک مرض کی طرح ہوتا ہے اور اسکا حملہ اکثر کمزور دلوں پہ ہوتا ہے پہلی نظر کے پیار کو جلدی نظر لگ جاتی ہے۔پھر لاکھ نذر نیاز بھی اسکا تدارک نہیں کر سکتے۔اس قسم کے پیار کی مندرجہ ذیل علامات ہوتی ہیں۔پہلے پیار ہوتا ہےپھر دل بیقرار ہوتا ہےمریض محبت بے اختیار ہوتا ہےپھر لال پھر پیلا رخسار ہوتا ہےپھر بندہ نادار ہوتا ہے دل کے سودے میں گھاٹے کی صورت دل کا بیوپار ہوتا ہےبعض اوقات پورا خاندان شرمسار ہوتا ہے
مرض عشق کے جرثومہ کی بو اس قدر تیز ہوتی ہے کہ اسکی بو نتھنوں میں گھس جاتی ہے اور جنگل کی آگ کی طرح ہر جانب پھیل جاتی ہے۔اس بیماری میں ذیادہ تر شو بزنس کے لوگ مبتلاء ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں آئے دن کی خانگی علیحدگیاں اور نئی شادیاں جنم لیتی ہیں۔اس مرض میں ہر عمر اور رنگ و نسل کے لوگ مبتلاء ہو سکتے ہیں۔بعض اوقات مرض کی شدت کی صورت میں مریض خود کشی جیسے قبیح فعل کا بھی مرتکب ہو سکتا ہے۔یہ ایک قدیم مرض ضرور ہے مگر لا علاج نہیںمایوسی گناہ ہے۔مگر محبت گناہ نہیں اگر صحیح وقت اور صحیح شخص سے ہو ۔محبت کا صحیح وقت باشعو و بر سر روزگار ہو کر شادی کے بعد ہوتا ہے جبکہ صحیح شخص جیون ساتھی ہوتا ہے۔مگر کچھ لوگ ان قیود کی پرواہ نہیں کرتے اور قبل از وقت ہی مبتلائے عشق ہو جاتے ہیں۔قدیم شعراء اکثر اس بیماری کا شکار ہو جایا کرتے تھے۔تاہم اس مرض کے مندرجہ ذیل علاج قدیم  حکماء و اطباء نے تجویز کیے ہیں جن سے مختلف عمر کے مریض استفادہ کر سکتے ہیں۔یہ علاج دونوں اصناف کے لیے مفید پائے گئے ہیں۔اگر مریض محبت کم سن اور نادان ہو تو صبح شام دوخوراکیں جوتی سونگھانے دکھانے یا چٹانے سے ہی چند روز میں افاقہ ہو جاتا ہے۔ اگر جوتے چٹانے یا سونگھانے سے چار روز تک افاقہ نہ ہو تو پھر اسے یہ لگائیں امید ہے مریض محبت یہ   خوراکیں صبح شام کھانے سے جلد ہی تندرست و توانا اور داناء نظر آنے لگے گا۔اس کے علاوہ بعض تجربہ کار اطباء نے نو عمر مریضوں کو اس مرض میں مرغا بنانے کا علاج بھی تجویز کیا ہے۔اگر مریض با شعور اور سمجھدار ہو تو اس کے عشق کے بھوت کو ڈنڈے سے اتارا جاتا ہے۔اگر ڈنڈے کے ساتھ صبح شام  ڈنڈ بیٹھکیں بھی لگوائی جائیں تو مریض تیزی سے رو بصحت ہو جاتا ہے۔اگر مریض درمیانی عمر گزار چکا ہو اور مرض پوری شدت سے حملہ آور ہو جائے تو ایسے مریض کا روحانی علاج کیا جائے تاکہ وہ شیطان کے چنگل سے نکل سکے۔مریض کو سر پہ ٹوپی اور ہاتھ میں تسبیح پکڑا کر مسجد کے حجرے میں چالیس دن کا سورہ جن کا چلہ کٹایا جائے تاکہ سر سے عشق کا بھوت اتر کر جن چڑھ جائے۔نوٹ ، مزید مشورے کے لیے عشق مشن کلینک سے رجوع کریں۔

2 تبصرے ”پیار کی قسمیں

اپنا تبصرہ لکھیں