پچھلی حکومت نے ایسا کیا ’خوفناک‘ کام کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے گیس کی قیمتیں بڑھا دیں؟ سینئر صحافی نے سب کو حیران کر دیا

پچھلی حکومت نے ایسا کیا ’خوفناک‘ کام کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے گیس کی قیمتیں بڑھا دیں؟ سینئر صحافی نے سب کو حیران کر دیا

وزیراعظم عمران خان نے گیس کی قیمتوں میں 46 فیصد اضافے کی منظوری دی جس کے بعد سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کئے جانے کا اعلان ہوا۔

وزیراعظم کا یہ فیصلہ منظرعام پر آتے ہی تنقید شروع ہو گئی اور عوامی ریلیف کے دعوے کرنے والی حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہونے پر تبصرے شروع ہو گئی تاہم نجی ٹی وی ’نیو نیوز‘ کے سینئر صحافی سہیل اقبال بھٹی کا کہنا ہے کہ پچھلی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث موجودہ حکومت کے پاس گیس کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔

سہیل اقبال بھٹی نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران توانائی اور گیس کی قیمتوں سے متعلق پالیسیاں حقیت پسندانہ نہیں تھیں اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے چار سال تک گیس کی قیمتوں کو مصنوعی طریقے سے برقرار رکھا۔

مصنوعی طریقے کا مطلب یہ ہے کہ گیس کی پیداواری قیمت تو بڑھ رہی تھی اور سوئی نادرن و سدرن کے مختلف اخراجات میںبھی اضافہ ہو رہا تھا لیکن ان اخراجات کو پورا کرنے کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر کے ریکوری کا عمل روک دیا گیا جس کے نتیجے میں سوئی نادرن اور سوئی سدرن نے بینکوں سے بھاری قرض لے کر وقتی طور پر اپنا کام چلایا۔ گزشتہ چار سال کے دوران ایم این ایز کی نئی سکیمیں بھی شروع کی گئیں اور کئی نئے منصوبوں کا آغاز بھی ہوا۔

اب صورتحال یہ ہے کہ سوئی نادرن اور سوئی سدرن کو سالانہ 254 ارب روپے درکار ہیں جس کے باعث حکومت کے پاس گیس کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ کوئی بھی آپشن موجود نہیں بصورت دیگر سوئی نادرن اور سدرن دونوں کی بینک ڈیفالٹر ہو جائیں گی اور ان کے آپریشنز بند ہو جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک میں گیس پائپ لائن کا سب سے بڑا نیٹ ورک رکھتا ہے اور سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی گیس پائپ لائن نیٹ ورک میں توسیع کے خلاف تھے کیونکہ پائپ لائن میں لیکجز بھی ہیں جبکہ انڈسٹریل صارفین کیساتھ کمرشل صارفین بھی گیس چوری کرتے ہیں اور اس طرح صرف اور صرف نقصان ہی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں