پناہ گزینوں کی آمد سے نسل پرست انتہا پسند وں کی کاروائیوں کا خدشہ

ملک میں پناہ گزینوں کی آمد نے انتہا پسندوں میں نسل پرستی کو مزید مہمیز دی ہے۔یہ بات ماہرین اور سیکورٹی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کہی گئی ہے۔سویڈن کے علاقے تھر ول ہٹن Trollhattan, میں گذشتہ روز ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے ملک میں پناہ گزینوں کی بڑہتی ہوئی آمد کو بتایا گیا ہے۔جبکہ اس وجہ سے انتہا پسندوں میں نسل پرستی مزید بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے اس واقعے کے پیچھے پناہ گزینوں سے ہمدردی کے خلاف جذبات کار فرماء ہیں۔گذشتہ روز سویڈن کے ایک اسکول میں ایک اکیس سالہ اسسٹنٹ ٹیچر نے تلوار سے حملہ کر کے دو بچوں کو زخمی جبکہ ایک طالبعلم اور ایک استاد کو ہلاک کر دیا۔پولیس نے جائے وقوعہ پر ہی مجرم کو گولی مار دی تھی۔
اکیس سالہ دہشت گرد کے گھر سے ایک خط ملا ہے جسے تفتیشی افسر نے ایک پریس کانفرنس میں ایک قسم کا خودکشی کا خط قرار دیا ہے۔
نارویجن پولیس سیکورٹی نے خبردار کیا ہے کہ ناروے میں موجود پناہ گزین دائیں بازو کے انتہا پرستوں کو بھڑکا کر منفی نتائج کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ یہ ان کے لیے ایک کلیدی نقطہ ہے۔سیکورٹی پولیس آفیسر نے نارویجن خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کے دوران بتایا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ انتہا پسند پناہ گزین کیمپوں مساجد اور انفرادی سیاستدانوں کو نشانہ بناسکتے ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں