پناہ گزینوں اور شادی کرنے والوں کے بارے میں آج قانون پاس ہو گا۔۔۔

وزیر امیگریشن کی تجاویز کو حکومت نے بہت سخت قراردیا ہے اور اس سلسلے میں اپنا موقف تبدیل کر دیا ہے۔حکومت کے مطابق پناہ گزینوں کے لیے قوانین مزید سخت کیے جائیں تاکہ یہاں کم پناہگزین آئیں اور ناروے کا فلاحی نظام متاثر نہ ہو۔منگل کے روز ان تجاویز کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔جس کے بعد اسے حتمی قانون کی شکل دی جائے گی۔
چند تجاویز مندرجہ ذیل ہیں
۔پناہ گزینوں کو اپنے خاندان کو ناروے بلانے سے پہلے تین برس تک ملازمت کرنا ہو گی یا تعلیم حاصل کرنا ہوگی۔انہیں اپنا بوجھ خود اٹھانا ہو گا۔کرسمس سے پہلے یہ عرصہ چار برس کا تھا۔تاہم ان شرائط میں تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔
ناروے میں اپنے خاندان کو بلانے کے بعد پہلے دن سے ہی پناہ گزین کو اسکی کفالت کی ذمہ داری خود اٹھانی ہو گی۔
۔جو پناہ گزین ناروے میں مستقل سکونت اختیار کرنا چاہتے ہیں۔انہیں ایک برس تک اپنا مالی بوجھ خود اٹھانا ہو گا۔
۔جبکہ ایک تجویز کے مطابق پناہ گزینوں کو ناروے میں مستقل رہائش کی درخواست دینے سے پہلے یہاں پانچ برس تک لازمی قیام کرنا ہوگا۔
جبکہ آج یہ مدت تین برس تک ہے۔
اس کے بعد جو لوگ اپنی مرضی سے شادی کرنا چاہتے ہیں ان کی عمر کی حد کم از کم چوبیس برس مقرر ہونی چاہیے۔جو لوگ شادی کر کے ناروے آنا چاہتے ہیں ان دونوں افراد کی عمریں چوبیس برس ہونا لازمی ہونی چائیں۔
کرسمس سے پہلے امیگریشن وزیر کی تجاویز کو مختلف تنظیموں اور پارلیمنٹ نے بہت سخت قرار دیا تھا۔جبکہ اب آج منگل کے روز پارلیمنٹ بل پر بحث کے بعد اسکا فیصلہ کرے گی۔
لست ہاؤگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر یقین نہیں رکھتے بلکہ حکومت اور پارلیمنٹ کو سخت قوانین بنانے چاہئیں تاکہ ناروے کے فلاحی نظام سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں