“پلازمہ فروخت کرنا قانونی اور شرعی جرم ہے” فتویٰ آگیا

اکستان علماء کونسل اور دارالافتاء پاکستان نے کرونا وائرس سے صحت مند ہونے والے افراد کو پلازمہ عطیہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پلازمہ کی فروخت شرعاً درست نہیں ہے اور اس طرح کا عمل کرنے والا قانونی اور شرعی مجرم ہو گا۔ اسلام انسانیت کی بقاء اور سلامتی کا دین ہے اور کسی ایک فرد کی جان بچانا پوری انسانیت کی جان بچانے کے مترادف ہے ۔

علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد و المدارس کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، علامہ عبدالحق مجاہد ، مولانا محمد رفیق جامی ، مولانا عبد الکریم ندیم، مولانا ایوب صفدر، مولانا اسعد زکریا قاسمی ، قاضی مطیع اللہ سعیدی ، مولانا اسد اللہ فاروق ، مولانا اسعد حبیب شاہ جمالی ، مولانا زبیر عابد ، مولانا حق نواز خالد ، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا اسید الرحمن سعید، مفتی عمر فاروق، علامہ طاہر الحسن ، مولانا عثمان بیگ فاروقی ، حاجی طیب شاد قادری ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا عمار نذیر بلوچ ، مولانا محمد شفیع قاسمی ، مولانا عصمت اللہ معاویہ ، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا اسلم صدیقی اور دیگر علماء و مفتیان اور مشائخ عظام نے ایک فتویٰ میں کہا ہے کہ کرونا کی وبا کی وجہ سے انسانیت ابتلا اور آزمائش میں ہے ، اس آزمائش اور ابتلا میں انسانیت کی خدمت کرنے والا اللہ کریم کے ہاں اجر و ثواب کا مستحق ہو گا۔

فتویٰ میں عید الاضحی سے قبل قربانی کے حوالے سے حکومت سے مکمل انتظامات کی اپیل کی گئی اور کہا گیا ہے کہ اگر حکومت قربانی کے جانوروں کی منڈیوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے تو احتیاطی تدابیر کے ساتھ متبادل انتظامات کرے۔

فتویٰ میں عوام الناس سے اپیل کی گئی ہے کہ نفلی حج اور قربانی کرنے والے افراد اپنے پیسے غرباء ، مساکین اور مستحقین میں تقسیم کردیں۔ قربانی جن افراد پر واجب ہے ان کیلئے حکومت احتیاطی تدابیر کے ساتھ قربانی اور جانوروں کی خریداری کا انتظام کریں ۔

فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی وبا کی وجہ سے سعودی عرب کی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ حج کے سلسلہ میں مناسب اور شریعت کے مطابق فیصلہ کرے ، اگر حج میں وبا پھیلنے کے خدشات موجود ہیں تو حج کی عددی تعداد کو مختصر کیا جا سکتا ہے تا کہ مسلمان اس اذیت و تکلیف سے دور رہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں