پسند کے نکاح کا کیا مطلب ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں؟

پسند کے نکاح کا جو حق اسلام دیتا ہے اس کا مطلب یہ کب ہے کہ پہلے پسند کے نام پر دوستیاں کی جائیں، نمبر

exchange کیے جائیں ، انٹرنیٹ پر مراسم بڑھائے جائیں ، دو دو ، چار چار سال courtship میں رہا جائے۔
سارے کام غیر شرعی کرنے کے بعد شریعت کارڈ کھیلا جائے کہ اسلام تو پسند کے نکاح کی اجازت دیتا ہے۔

جی دیتا ہے !
مگر اگر کوئی پسند آ جائے بغیر کوئی تعلق استوار کیے ، بغیر courtship میں رہے ، بغیر حرام تعلقات میں خود کو مبتلا کیے __ یہ والی پسند کی بات ہو ری ہے۔

اس زبردستی کی پسند کی نہیں جو سالوں خود کو کسی کے ساتھ حرام طریقے سے ملوث کرنے کے بعد ہوتی ہے۔

اس کی اجازت کون سے اسلام سے ملتی ہے کہ نکاح کے بجائے کسی کے ساتھ خفیہ رابطے استوار کیے جائیں پھر جب اس انسان کے ساتھ obsession ہو جائے تو gun point پر والدین سے پسند کے نکاح کا شرعی حق مانگا جائے۔

جب لمبے لمبے خفیہ تعلقات بنیں گے نکاح کے بغیر _ تو اس انسان کی عادت پڑ جائے گی اور ہر عادت اچھی تو نہیں ہوتی ہے ، مگر ایک بار عادت پڑ جائے تو اس کا چھوٹنا بھئ آسان نہیں ہوتا __ سگریٹ پینے والے کو کیا پتہ نہیں کہ یہ نقصان دے ہوتا ہے ؟
راہ چلتا ہڑ شخص بتاتا ہے کہ پیپھڑے خراب ہو جائیں گے
پھر بھی وہ چھوڑتا نہیں ہے !
کیوں؟
اس لیے کیونکہ اسے اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ سگریٹ پینے کی عادت اچھی ہے یا بری ، خیر والی ہے یا شر والی۔
نفع بخش ہے یا ہلاکت کی طرف لے جانے والی ۔
اس کو تو بس addiction ہے
اسے ان منطقوں دلیلوں کے جہان سے کیا غرض ؟
اس کا سیگریٹ سے تعلق اتنا پرانا ہے کہ اب تو وہ اس کے ہاتھوں موت بھی قبول کرنے کو تیار ہے۔

یہی نقصان courtships کا بھی ہوتا ہے۔
آپ غلط یا صحیح کسی کا بھی انتخاب کرتے ہیں، پھر اس کے ساتھ خود کو اتنا emotionally invest کر لیتے ہیں کہ پھر کوئی منطق کوئی دلیل آپ پر اثر نہیں کرتی۔

عربوں کے ہاں ایک محاورہ بولا جاتا ہے۔

ليس في الحب مشورة

Once you fall in love , once you are obsessed or infatuated enough, logic and rationale goes out the window
No matter how much somebody tries to talk sense in you , it’s of no use !

جب حرام تعلقات سے بننے والے روابط کے نتیجے میں جنم لینے والی محبت یا رغبت کسی کو اندھا کر دے تو ایسا شخص ناکارہ ہے بھلے کوئی کتنا ہی بہترین سمجھانے والا ہو۔ دماغ کے frontal cortex کو تالا لگ جاتا ہے پھر

اور جب والدین سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ فلاں شخص آپ کے لیے اچھا انتخاب نہیں ہے تو جواب آتا ہے کہ پھر فلاں سے شادی نہیں ہو گی تو کسی سے بھی نہیں ہو گی
یا زیادہ ہی دل خراب کرنا ہو ماں باپ کا تو یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ ہم خود کو نقصان پہنچا لیں گے۔

اب اگر آپ کو سگریٹ کا نشہ لگ چکا ہے تو والدین اتنا بڑا کلیجہ کہاں سے لائیں کہ آپ کو اپنی زندگی تباہ کرنے کا لائسنس ہاتھ میں تھما دیں۔
والدین کے پاس یہ والے ہمت حوصلے نہیں نہ ہوتے
یہ پل پل بدلتی فریبی محبتوں نے آپ کی عقل جلائی ہے ، ان کی تو سلامت ہے ، پھر کیسے آپ کو اپنے ہاتھوں سے آگ کے حوالے کر دیں !

کتنی بڑی ہے یہ آزمائش ان کے لیے کہ جس سے محبت ہے اسے بچانا چاہتے ہیں مگر وہ خود ہی خود کو ہلاک کرنے پر تلا ہے۔

یونہی تو اللہ نے نکاح کے بغیر تعلقات استوار کرنے سے منع نہیں کیا _ اور یونہی تو نکاح کو اعلانیہ نہیں رکھا۔

اگر کوئی پسند آ جائے تو حرام ( خفیہ رابطے استوار ) کیے بغیر نکاح کا آپشن اٹھانا ہی آپ کے حق میں بہتر ہے اور گھر والوں کے لیے بھی۔

ورنہ courtships کے نتائج برے ہی نکلتے ہیں ۔
اللہ کی حدود کی پامالی میں سکون کیسے مل سکتا ہے۔
جس چیز کی دین میں حرمت ہے وہ اس لیے نہیں کہ رب کو آپ پر پابندیاں لگا کر کوئی فائدہ ہونے والا ہے ، رب کائنات تو بے نیاز ذات ہے
حرمت اس لیے ہے کہ اس کو اپنانے میں آپ کی اپنی ہلاکت ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں