پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے کیونکہ۔۔۔ پاکستانیوں کے لئے سب سے بڑی خوشخبری آگئی

پاکستان کی تقدیر بدلنے والی ہے کیونکہ۔۔۔ پاکستانیوں کے لئے سب سے بڑی خوشخبری آگئی

پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ آزادی کو سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود ہم ترقی کے خواب کی تعبیر پانے کے منتظر ہیں۔ اگرچہ ہمارا انتظار طویل رہا ہے لیکن خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ اب درست سمت میں سفر تیزی کے ساتھ شروع ہو چکا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری اس سفر کا ہم ترین سنگ میل ہے، جس کے ساتھ ویژن 2025 کا شاندار ترقیاتی پلان بھی وضع کر دیا گیا ہے تا کہ اگلے چند سال کے دوران ہی پاکستان کا چپہ چپہ ترقی کی روشنیوں سے جگمگا اٹھے۔
اخبار ایکسپریس ٹربیون کی ایک رپورٹ میں اس سفر کے ماضی اور حال کا نقشہ کھینچتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے بیج بہت عرصہ قبل ہی بوئے جاچکے تھے۔ بیجنگ ڈیکلریشن 2003ءمیں اس کے ابتدائی خدوخال بھرپور شکل میں سامنے آئے، لیکن جب 1960ءکی دہائی میں چین نے فضائی راہداری کا پراجیکٹ متعارف کروایا تو اسی وقت سے زمینی راہداری کا منصوبہ بھی زیر غور تھا جبکہ شاہراہ ریشم اس سمت میں پہلا قدم تھا۔
پاک چین اقتصادی راہداری بہت بڑا منصوبہ ہے جو یقیناً پاکستان کی تقدیر بدل دے گا، جیسا کہ ویژن 2025ءمیں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح آنے والے سالوں میں پاکستان بتدریج ترقی کے زینے طے کرتا چلا جائے گا۔ سب سے بڑے منصوبوں میں توانائی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبے سرفہرست ہیں، جن میں گوادر سٹی اور بندرگاہ بھی شامل ہیں۔ پاکستان میں توانائی میں کمی کی وجہ سے صنعتیں بیرون ملک منتقل ہورہی تھیں جس کی وجہ سے ناصرف معاشی بحران پید اہورہا تھا بلکہ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع بھی کم ہوتے جارہے تھے۔ اسی طرح برآمدات کے حجم میں کمی بھی ایک بڑ امسئلہ ہے جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت توانائی کے نئے منصوبے ان دونوں مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
ٹرانسپورٹ سیکٹر کے مسائل کی وجہ سے اوسطاً 7 فیصد جی ڈی پی ضائع ہوتا ہے۔ انفراسٹرکچر میں کی جانے والی سرمایہ کاری اس شعبے میں مددگار ثابت ہوگی جبکہ علاقائی روابط تجارت اور امن کے لئے معاون ثابت ہوں گے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت قائم کئے جانے والے سپیشل اکنامک زون بھی ویژن 2025ءکا خواب پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ پاکستانی نوجوانوں کو ہر سال 15 لاکھ سے زائد ملازمتوں کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ نئے منصوبے اس ضرورت کو بھی پورا کریں گے۔ مختصر یہ کہ وہ روشن صبح ارض پاک کے افق پر طلوع ہونے کو ہے جس کا ہم 70 سال سے انتظار کر رہے تھے، بشرطیکہ ہم بحثیت قوم اتحاد کا ثبوت دیں اور اپنے اختلافات بھلا کر منزل کے حصول کے لئے سب ایک ہو جائیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں