پاکستان میں رپورٹنگ کے دوران گرفتار ہونے والے نارویجن صحافی قذافی زمان کی رہائی

جمعہ کے روز پاکستان میں مسلم لیگی مظاہرے میں گجرات شہر میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔قذافی پاکستان میں ہونے والے الیکشن کی کوریج کر رہے تھے۔انہوں نے رہا ہوتے ہی کہا کہ وہ گرفتاری کے باوجود الیکشن تک اپنی رپورٹنگ جاری رکھیں گے۔وہ ناروے واپس نہیں جائیں گے۔قذافی کو پولیس نے چھڑیوں سے پیٹا جس کے نتیجے میں انہیں پسلیوں اور کمر پہ ضربیں لگائیں۔نارویجن صحافی کو جمعہ کے روز گرفتار کیا گیا تھا اور سوموار کے روز نارویجن اور پاکستانی سفارتخانے کی کوششوں سے رہائی ملی۔
قذافی زمان نے اپنے ٹی وی چینل ٹی وی ٹو کو بتایا کہ گرفتاری کے وقت وہ یہ رپورٹ لائیو دے رہے تھے کہ نواز شریف کی آمد پر کس طرح پارٹی لیڈرز احتجاج کررہے تھے جنہیں پولیس نے تشدد کے ذریعے روکا۔انہوں نے بیان میں کہا کہ کس طرح پولیس مقامی پریس کو کوریج سے روک رہی تھی اور دوسرے پریس رپورٹروں اور سیاستدانوں کو ہراساں کر رہی تھی۔قذافی کو حوالات میں بیس سے تیس دوسرے گرفتارشدگان سیاستدانوں کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رکھا گیا۔ان میں صوبائی اور مرکزی اسمبلیوں کے امیدوار بھی شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نیکئی دوسرے ممالک سے بھی رپورٹنگ کی ہے لیکن کہیں بھی ایسے حالات نہیں دیکھے حتیٰ کہ مصر میں انقلاب کے دوران بھی ایسا نہیں دیکھا۔
نارویجن سیاستدانوں نے صحافی کی دوران ڈیوٹی گرفتاری پر سخت رد عمل کا اظہار کیا نارویجن سیاستدان عابد راجہ نے اس موع پر اپنے بیان میں کہا کہ میں نے قذافی کی رہائی کے لیے پاکستانی حکام کو ساٹھ فون کالز کیں۔انہوں نے کہا کہ قذافی کی رہائی کے لیے مرکزی حکومت اور پاکستانی ایمبیسی کا خاص طور سے شکرگزار ہوں جنہوں نے بھر پور تعاون کیا۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں