وہ معمولی سا سیلز مین جو دیکھتے ہی دیکھتے ارب پتی بن گیا، کامیابی کی بے مثال داستان

وہ معمولی سا سیلز مین جو دیکھتے ہی دیکھتے ارب پتی بن گیا، کامیابی کی بے مثال داستان

دنیا میں ایسے کامیاب ترین افراد کی بے شمار کہانیاں موجود ہیں جنہوں نے صفر سے سفر شروع کیا اور ارب پتی بنے۔ انہی میں سے ایک دبئی میں مقیم بھارتی شہری واسو شروف ہیں جنہوں نے دبئی میں ایک سیلز مین کی نوکری سے کام شروع کیا اور پھر ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کامیاب کاروباری شخص بنے۔ آج ان کے اثاثے اربوں میں ہیں۔ گلف نیوز کے مطابق واسو شروف کے والد دبئی میں کپڑے کا کام کرتے تھے جنہوں نے 1952ءمیں واسوشروف کو بھی کام میں ہاتھ بٹانے کے لیے دبئی بلا لیا۔ واسو کا کہنا ہے کہ ”اگرچہ میں ان دنوں کالج کا طالب علم تھا تاہم باپ کے بلانے پر میں بحری جہاز میں سوار ہوا اور دبئی پہنچ گیا، یہ جہاز بمبئی سے کراچی اور پھر مسقط سے ہوتے ہوئے دبئی پہنچا،جہاں مینا بازار میں میرے والد کی کپڑوں کی دکان تھی۔دکان پر میں نے بھی 100روپے ماہانہ کی تنخواہ پر سیلزمین کے طور پر کام شروع کر دیا۔ ان دنوں میں 18روپے میں ایک ساڑھی بیچا کرتا تھا۔ اس زمانے میں دبئی کسی گاﺅں کی طرح ہوا کرتا تھا۔ “

واسو شروف نے مزیدبتایا کہ ”ان دنوں ہم 80فیصد ساڑھیاں جاپان سے درآمد کرتے تھے اور باقی بھارت سے۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ ہم نے تھائی لینڈ اور کوریا سے بھی ساڑھیاں درآمد کرنی شروع کر دیں اور وقت کے ساتھ بدلتے فیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے ساڑھیوں میں بھی جدت لانی شروع کر دی۔ 70اور 80کی دہائی میں دبئی کپڑے کے خریداروں کا مرکز بن گیا جہاں سے ہمارے کاروبار کو فروخت ملا۔“رپورٹ کے مطابق واسو شروف نے اس کے بعد اپنے کاروبار کو اس طریقے سے بڑھایا کہ اپنے ملبوسات ڈیزائن کرنے شروع کر دیئے اور ایک کے بعد ایک برانچزکھولتے چلے گئے۔ کاروبار کے علاوہ واسو شروف نے دبئی کی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔ واسو شروف ہی نے دیگر چند لوگوں کے ساتھ مل کر دبئی میں کمیونٹی کے لیے پہلا سکول کھولا، جس میں ابتداءمیں صرف 9طالب علم داخل ہوئے تھے۔ واسو شروف خود اس سکول کے پہلے ٹیچر بھی بنے جو طالب علموں کو ہندی پڑھاتے تھے۔ “

اپنا تبصرہ لکھیں