وقار احمد ملک کے افسانوی مجموعے ”سرخ بتی”کی تقریب اجرائ

وقار احمد ملک کے افسانوی مجموعے ”سرخ بتی”کی تقریب اجرائ

وقار احمد ملک کے افسانوی مجموعے ”سرخ بتی”کی تقریب اجرائ

01.jpg

04.jpg

(ادبی رپورٹ۔رپورٹ رائیٹر فرازانہ بتول)26

اپریل2013 کووقار احمد ملک کے پہلے افسانوی مجموعے ”سرخ بتی”کی تقریب رونمائی سہ ماہی ادبی جریدے ”تمام” کے زیر اہتمام  میانوالی ایجوکیشن ٹرسٹ ہال میں منعقد ہوئی۔جس میں میانوالی اور اس کے گردو نواح سے ادیبوں اور دانشوروں نے شرکت کرکے یادگار بنا دیا۔کسی نثری کتاب کی تقریب میں عموما حاضرین کی تعداد برائے نام ہوتی ہے اور مضامین بھی سرسری انداز کے لکھے اور پڑھے جاتے ہیں،مگر یہ تقریب میانوالی میں منعقد ہونے والی بے شمار نثر پرمشتمل تقریبات ہی نہیں بلکہ مشاعروں کے مقابلے میں بڑی بھرپور ثابت ہوئی۔اور اس میں پیش کئے جانے والے مقالات اور مضامین بھی نہایت معیاری تھے۔جس کا اعتراف تقریب کے اختتام پر اور بعد میں بھی بہت سے احباب نے کھلے دل سے کیا۔ تقریب کی صدارت پرنسپل  میانوالی ایجوکیشن ٹرسٹ ،معروف  ادیب،نقاداور ماہر تعلیم پروفیسر سرور نیازی  نے کی۔نعت رسول مقبول ۖ کی سعادت جیو نیوز رپورٹر زبیر ہاشمی  نے حاصل کی۔تقریب کی نظامت معروف کالم نگار سینئر صحافی اور آج نیوز چینل کے نیوز رپورٹر انوار حسین حقی نے  کی۔ مقالے پڑھنے اور زبانی اظہار خیال کرنے والوں میں پروفیسر سرور نیازی،محمد محمود احمد،مظہر نیازی،علی اعظم بخاری،ڈاکٹر آصف مغل،ذیشان حیدر،ضیاء اللہ قریشی،خالد سعید ایڈووکیٹ  ،محترمہ شاہدہ نیازی،فرزانہ بتول،گل ناز،راحیلہ جبیںاور ارم ہاشمی شامل تھے۔سب سے پہلے اظہار خیال کرنے والوں راحیلہ جبیں جواس تقریب میں شمولیت کے لئے خصو صی طور پر جھامبرہ سے تشریف لائی تھیںنے اپنا مضمون پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ وقار احمد ملک کے افسانے جدید انسان کی ذہنی کیفیت اس کے مسائل اور عصری حسیت کے آئینہ دار ہیں۔فرزانہ بتول نے اپنے مقالے میں  ”سرخ بتی”کی مختلف کہانیوں کا خوبصورت تجزیہ پیش کیا۔محترمہ شاہدہ نیازی نے کہا کہ وقار احمد ملک کی سوچ،فکر،آدرش،نصب العین اور پیغام انکی کہانیوں سے عیاں ہے۔ان کے ہاں مشاہدے میں گہرائی ملتی ہے۔گل ناز نے کہا کے وقار احمد ملک کرداروں کا تجزیہ کرتے ہیں اور نتایج قاری کے سامنے رکھ دیتے ہیں۔ارم ہاشمی مدیرہ ادبی جریدہ سہ ماہی”تمام”جن کے تعاون سے یہ خوبصورت تقریب منعقد ہوئی نے اپنے  مضمون میں کہا کہ”سرخ بتی اس لفظ شناس ادیب کے ہنر کا تحفہ ہے جو معاشرے کے گم صم کرداروں کے پیکر سجا کر ان کا مقدمہ انسانی ضمیر کی عدالت میں لڑتا ہے۔معروف گیت نگار،شاعر اور نقادمحمد محمود احمد نے مختصر مگر بڑا جامع مضمون پڑھا۔ضیاء اللہ قریشی نے ”سرخ بتی”پر منظوم تبصرہ کیا۔تمام فاضل مقالہ نگاروں کے بعد ناظم تقریب  انوار حسین حقی نے ”اب جگر تھام کے بیٹھو کہ ملک جی کی باری آئی”کے تحت تقریب کے دولہے یعنی صاحب کتاب وقار احمد ملک کو اظہار خیال کی دعوت دی۔وقار احمد ملک نے تمام مہمانوں اور حاضرین محفل کا شکریہ ادا کیا۔ مقالات پڑھنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا۔صاحب صدر پروفیسر سرور نیازی نے کتاب اور  صاحب کتاب کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ”سرخ بتی”کو اردو ادب میں نیا اور اہم اضافہ قرار دیا۔صاحب صدر پروفیسر سرور نیازی  کے پر خیال اور معلوماتی اظہار خیال  کے ساتھ ہی اس تقریب کا اختتام ہوا۔ناظم تقریب انوار حسین حقی نے میزبان ادارے سہ ماہی ”تمام”کی جانب سے تمام مہمانوں اور حاضرین محفل کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی شمولیت سے اتنی بھرپور تقریب کا انعقاد ہو سکا۔
06.jpg

اپنا تبصرہ لکھیں