نو جوان نارویجن طلباء اسکالر شپ سے محروم

ہر سال کالج جانے والے نارویجن طلباء کو ماہانہ وظیفہ ملا کرتا تھا لیکن اب قانون تبدیل کر دیا گیا ہے۔ایسے والدین جو تنہا بچوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں انہوں نے اس نئے قانون کے خلاف احتجاج کیا ہے۔شینے ہلینے Kine Anita Hellenæs اپنی بیٹی کی تنہا دیکھ بھال کرتی ہے جبکہ اسکی سالانہ آمدن ایک لاکھ کرائون ہے۔اسے اس کی بیٹی کے سال بھر کی کتابیں خریدنے کے لیے نو سو ستر کرائون دیے گئے ہیں جو کہ ناکافی ہیں۔
طلباء کو ماہانہ خرچہ دینے والے محکمے نے تمام طلباء کے والدین کی نہ صرف آمدن چیک کی ہے بلکہ وہ سب کچھ بھی جو انہیں مختلف ذرائع سے حاصل ہوتا ہے۔مثلاً گھر کا کرایہ۔اس کے علاوہ طالبعلم والدین میں سے جس کے ساتھ رہتا ہے اور جس کے ساتھ نہیں بھی رہتا دونوں کی آمدن کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔اس لیے اس مرتبہ بہت کم طلباء کو ماہانہ اخراجات حکومت کی جانب سے ملے ہیں۔
پارلیمنٹ نے طلباء کو ماہانہ اخراجات دینے کا قانون بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ماہانہ اخراجات صرف ان خاندانوں کے طلباء کو دیے جائیں گے جن کی آمدن بہت کم ہے۔یہاں کے قانون کے مطابق کالج جانے تک دونوں والدین بچے کے اخراجات اٹھانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔اس لیے دونوں والدین کی آمدن کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں