نوے سالہ بابے کا جمپ

نوے سالہ بابے کا جمپ تحریر :

 

یوسف عالمگیرین

حالیہ اولمپکس میں جہاں پندرہ سولہ سال سے لے کر ادھیڑ عمر کھلاڑی مختلف
کھیلوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کررہے ہیں وہاں امریکن کانٹی ارکنساس کے
شہر بونو کے رہائشی ایک 90 سالہ بابے نے پول والٹ میں ساڑھے سات فٹ جمپ
لگا کر لوگوں کو ورطہء حیرت میں ڈال دیا ہے۔ پوری دنیا میں بابے کی اس
حرکت کی مدح سرائی کی گئی لیکن اس کی بیوی نے کہا بابے نے یہ جو سب کیا
ہے وہ صرف شو مارنے کے لئے کیا ہے۔ بابے نے شاید یہ کبھی سوچا بھی نہیں
ہوگا کہ اس عمر میں بھی اس کی اتنی مخالفت بازی ہے کہ خود اس کی اپنی
بیوی نے اس کی کامیابی سے جیلس ہوتے ہوئے بابے کے منہ مٹی مل دے گی۔
وگرنہ بابے کی سو فیصد واہ واہ ہوچکی تھی لیکن بیوی کے انکشاف کی بدولت
بابا لکھوں ککھ ہو کر رہ گیا ہے۔ شاید اسی کو کہتے ہیں گھر کا بیدی لنکا
ڈھائے۔ بہرکیف بابے نے جس طرح سے اپنی عمر کی کیٹگری میں اپنی اوقات سے
بڑھ کر جمپ لگا کر ستائش سمیٹی ہے وہ اس کی بیوی سے برداشت نہیں ہوا۔
لہذا وہ جو کہتے ہیں کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے کسی عورت کا ہاتھ ہوتا
ہے۔ بابے کے معاملے میں غلط ثابت ہوا ہے کہ بابے کے پیچھے کوئی اور عورت
تو کیا خود اس کی اپنی بیوی کا ہاتھ بھی نہیں ہے۔ ایسی ہی عورتوں کے بارے
میں امریکہ میں مقیم ہمارے دوست اور معروف شاعر افضال فردوس نے کبھی کہا
تھا۔
بعض عورتیں
عمریں
ساتھ بتا دیتی ہیں
پیار نہیں کرتیں
تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھا جائے تو شاید یہ پہلو بھی اپنی جگہ اہمیت
رکھتا ہو کہ بابے کی کامیابی میں بھی اس کی بیوی کا ہی ہاتھ ہو جو اسے
اٹھتے بیٹھے ہدف تنقید بناتی ہوگی کہ تم تو اب کسی کام کے ہو ہی نہیں
سارا دن دروازے کے آگے چار پائی ڈال کر ہر آنے جانے والے پر جملے کستے
ہو۔ یہی باتیں سن کر بابے نے جملے کسنے کی بجائے کمر کس لی کہ میں اسے
کچھ کرکے دکھاتا ہوں۔ لیکن بابے کو کیا معلوم کہ اس کا جان پر کھیل کر
جمپ لگانے والا ایڈونچر بھی کم از کم اس کے اپنے گھر میں اس کے لئے عزت
کا باعث بننے والا نہیں ہے۔ ویسے یہ بھی ہوسکتا ہے بابے کی بیوی نے تحریک
انصاف جوائن کر لی ہو اور بابا ابھی تک نون لیگ کے پلیٹ فارم سے جمپ
لگاتا پھرتا ہو۔ بہرکیف بابے کا اولمپک ریکارڈ خالصتا اس کی بیوی اور اس
کا ذاتی معاملہ ہے اس کو سیاسی رنگ دینا شاید مناسب نہیں ہے۔ یہاں یہ امر
بھی قابل ذکر ہے کہ بابا جن کا نام ڈاکٹر ولیم بیل ہے کا ایک بیٹا ادل
بیل 1984 کے اولمپکس میں پول والٹ میں سلور میڈل حاصل کرچکا ہے۔ بابے کے
باقی دو بچے بھی پول والٹیئے ہیں لیکن وہ کوئی خاطر خواہ نام نہیں کما
سکے۔ گویا بابے کے گھر میں ہر کوئی اپنی ڈانگ پکڑے چھلانگیں لگاتا دکھائی
دیتا ہوگا ایسے میں بابے ولیم کی بیوی نے اس کے ہاتھ میں ڈانگ دیکھ کر
جیلس ہی ہونا تھا۔ گھر میں سب کے ہاتھ میں ڈانگ ہونے کا کم از کم ایک
فائدہ ضرور ہے کہ ہر کوئی اپنی چارپائی کے نیچے اپنی اپنی ڈانگ پھیرسکتا
ہے۔
کسی پائلٹ کی اپنے گھر میں کوئی خاص عزت نہیں تھی عزت میں اضافے کے پیش
نظر اس نے ایک دن عین اپنے گھر کے اوپر فلائیٹ کرتے ہوئے جہاز سے
قلابازیاں وغیرہ لگا کر تمام آبادی کو حیران کردیا۔ خود اس کی بیوی یہ
منظر دیکھ کر بہت محظوظ ہوئی۔ پائلٹ گھر پہنچا تو اس کی بیوی نے اسے خود
ہی بتانا شروع کردیا کہ کوئی پائلٹ کمال فن کا مظاہرہ کرکے جہاز چلا رہا
تھا اس پر اس کے شوہر نے خوشی سے کہا بھلیئے لوکے وہ میں ہی تو تھا
بیوی نے ناک منہ چڑھاتے ہوئے کہا اچھا اسی لئے ٹیڑھے ٹیڑھے اڑا رہے تھے
جہاز کو؟
الغرض جس نے کسی کو عزت نہیں دینی اس نے نہیں دینی ۔ اب بابا بے چارا 90
سال کی عمر میں ہاتھ سے ڈرون پکڑ کر تو دور نہیں پھینک سکتا یا وہ امریکہ
کو یہ باور نہیں کروا سکتا کہ یہ جو اس نے دنیا کے ساتھ پنگے بازی شروع
کررکھی ہے اس کے نتایج اچھے نہیں نکلیں گے وہ زیادہ سے زیادہ چھلانگ لگا
کر ہی دکھا سکتا تھا جو اس نے لگا دی اور انتہائی کامیابی سے لگائی لیکن
چونکہ اپنے گھر میں اس کی لگائی بجھائی چل رہی تھی لہذا بابے کی دال
نہیں گلی اور اس کی اولمپکس کی سطح کی کامیابی کو اس کی مغرور بیوی نے
محض شو مارنے کا الزام لگا کر صفر سے ضرب دے دی ہے۔ بابے کے لئے یہ الزام
کسی ضرب کاری سے کم نہیں ہے کیونکہ ساڑھے سات فٹ جمپ لگا کر اچھے خاصے
بندے کی چولیں ہِل جاتی ہیں بابے کے ساتھ نجانے کیا بیتی ہو۔ ہوسکتا
مذکورہ جمپ لگانے کے بعد بابے کی باقی عمر آیوڈیکس ملتے ہوئے گزر جائے۔


اپنا تبصرہ لکھیں