نواز شریف آپ تو پاکستانی تھے

باعث افتخار انجینئر
افتخار چودھری
لنکا بھی گھر کے بھیدی نے ڈھائی تھی اور لگتا ہے نواز شریف پاکستان کی بیڑیوں میں بٹے ڈالے گا۔
اور وہی ہوا جس کا ڈر تھا عالمی عدالت انصاف میں بھارتی وکیل نے کلبھو شن کیس میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیان کی آڑ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے اور کسی عام شخص نے نہیں اس کے تین بار وزیر اعظم منتحب ہونے والے شخص نے واضح طور پر کہا کہ ممبئی اٹیکس میں پاکستان کے نان سٹیک ایکٹرز کا ہاتھ ہے۔وکیل کہہ رہا تھا اور پوری پاکستانی قوم سن رہی تھی زمین پھٹ نہیں رہی تھی ورنہ بائیس کروڑ دھنس جاتے ایک ریحام خان نام خاتون بھی اسی قسم کے بیان داغ رہی ہے ڈان کا نام بھی لیا گیا سرل المیڈا کی لیکس جاری کرنے والا ننگ وطن جریدہ۔شاعر نے شائد اسی موقع کے لئے کہا ہے دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
پاکستان نے نواز شریف کا کیا بگاڑا تھا اس کی غلطی یہ تھی کہ اس نے تین بار اسے عزت بخشی۔آج کا کالم ،کالم نہیں ایک مرثیہ ہے ایک نوحہ ہے۔ہائے میر ببر علی انیس کو کہاں سے لاؤں جو مرثیہ لکھے اور دنیا کو بتائے کے لوگو یہ اس مسلم لیگ کا سربراہ ہے قائد ہے جس نے پاکستان بنایا تھا۔مجھے حافظ سعید اور ان کی پوری ٹیم کے بارے میں انڈین وکیل کے منہ سے نکلے کلمات پر اتنا دکھ نہیں جتنا اس ننگ وطن کے کردار پر ہے جس نے کھایا پاکستان کی پلیٹ میں اور اسی تھالی میں چھید کیا۔پاکستان کے ساتھ زیادتیاں تو بہت ہوئیں لیکن اس ظلم کی واردات نے ہلا کے رکھ دیا۔پنڈی میں بارش ہے خنک ہوائیں ہیں گھر کی کھڑکی کھولوں تو ندی کورنگ کا پانی خاکی رنگ لئے میرے سامنے ہے ۵۰۲ میرا گھر موسم کی خوبصورتی سے مزین ہے لیکن اس کے ایک کمرے میں ایک تیزی سے بوڑھا ہوتے ہوئے ایک شخص کے سینے میں آگ ہے تپش ہے محسن احسان میرے مرحوم دوست کا شعر ہے یہ سردیاں آگ تقسیم کر گئیں ایسے تپش تمہارا مقدر دھواں اہماری طرف
میاں نواز شریف تم نے اس ملک کو لوٹا جائیدادیں باہر بنائیں جدہ میں سکریپ کے ٹائیکون آپ کے بیٹے بنے محمدیہ پلاز احد کے پہاڑ کے ساتھ وسیع زمینیں دانوب کی مارکیٹیں سب کچھ بنایا مجھے اس بات کا کوئی گلہ اور شکوہ نہیں ایون فیلڈز تمہارے وہ سب کچھ دل پر بوجھ نہ تھا لیکن تم نے جو ننگ وطن کا کردار ادا کیا اس سے سچ پوچھیں ایک اکیلا انجینئر افتخار نہیں ہپوری قوم سراپہ ء احتجاج ہے۔میں نے تو ضیاء شاہد کی کتاب میرا دوست نواز شریف پڑھی اس میں جو واقعات پڑھے مجھے تو اس وقت ہی یقین ہو گیا تھا جو دیکھا تھا سچ تھا جو سنا وہ درست تھا۔
آج مجھے پتہ چلا کہ نواز شریف کسی غلط جگہ پیدا ہوا کسی غلط گھر میں اس نے جنم لیا یہ تو واہگہ پار کی چیز تھی۔میری زندگی تجربات سے بھری ہے میں آج تک نہیں لکھا جو دیکھا نہیں جس سے گزر نہیں ہوا نعیم بٹ کو اللہ لمبی عمر دے سرگودھا میں ہے وہ جدہ کی اسٹیل مل میں کام کرتا تھا جدہ ترحیل جیل میں جب ہم مشرف کے آلہ ء کار کے ستم کا شکار ہوئے تو سامنے والے تھڑے پر نعیم بٹ بھی گدا بچھائے ہوئے صومالیوں کے ساتھ تاش کے پتے پھینٹتا تھا بڑا دل چسپ بھائی ہے ایک دن کہنے لگا چودھری صاحب میاں نواز شریف کی بات تو اور ہے عزیزیہ سٹیل مل کے ہندو ملازمین میں میاں شریف بڑے مقبول ہیں اس حد تک کے انہوں نے بتایا کہ شریف ہمارے بھگوان ہیں ہم ان کی مورتی کو پوجتے ہیں۔دروغ بر گردن بٹ یہ تو حالت تھی اس بطل رجیم کا بیٹا ایسا نہ ہو گا تو کیسا ہو گا۔
کلبھوشن نے اس دھرتی کے کتنے لوگ شہید کئے بلوچستان کی شیعہ ہزارہ برادری،پنڈی کے مدرسہ کے سینکڑوں لوگ اور ان گنت پاکستانی۔ہمیں بھارت سے کوئی گلہ نہیں بھلے سے وہ دشمنی کرتا پھرے مگر گھر کے بھیدی نے جو لنکا ڈھائی ہے اس کا کیا کہنا۔میں حکومتی پارٹی کا فرد ہوں لیکن جب کالم لکھتا ہوں تو پاکستانی بن کے لکھتا ہوں زہر ہلاہل کو قند کہنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔پی ٹی آئی کتنے محاذوں پر لڑ رہی ہے وہ آپ کے سامنے ہے ایک طرف عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم پاکستان کے ان بیٹوں کی بات کرتے ہیں جو سعودی عرب میں مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں وہ پاکستانیوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کی کوششوں میں جتے ہوئے ہیں انہیں چو مکھی لڑائی لڑنا پڑ رہی ہے ۔قوم کو ان لمحات میں جب پاکستان تاریخ کے انتہائی نازک موڑ سے گزر رہا ہے بارڈر پار سے پاکستان پر الزامات کی بارشیں ہو رہی ہیں بھارت میں پلوامہ کا واقع ہو چکا ہے ایسے میں کلبھوشن کیس میں سابق پاکستانی وزیر اعظم نے انہیں مشکل میں لا کھڑا کیا ہے۔بھارتی چینیلز شعلہ اگل رہے ہیں اور ایسے میں پاکستان کو دنیا کے سامنے ایک مجرم کی طرح کھڑا کر دیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کے ایک دوست نے سعودی عرب سے فون کیا اور کہا جناب افتخار بس یہ بتائیے کہ الطاف حسین نے جو باغیانہ طرز عمل اپنایا اس کی اسے سزا مل گئی ہم چپ رہے کیا اس واقعے کے بعد پنجابی ایسٹیبلیشمنٹ نواز شریف کے ساتھ وہی سلوک کرے گی جو بانی ایم کیو ایم کے ساتھ کیا گیا؟کیا نواز شریف کا میڈیا بائیکاٹ ہو گا؟مجھے اس بات کو تو علم نہیں کہ اس پر کیا قدم اٹھایا جائے گا ۔کیا اس اخبار سے باز پرس ہو گی؟یہ کام ہم نے پہلے کر لئے ہوتے تو ہمیں اس قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
ہیگ کی عالمی عدالت میں ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں؟میں سمجھتا ہوں ہماری پوزیشن کمزور ہوئی ہے۔ممبئی حملے اور اور اب پلوامہ کا واقعہ بھارت ہمارے خلاف استعمال کرے گا۔پہلی بات تو یہ ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کی عدالت نے جسے سزائے موت سنائی اس کے اس فیصلے کی پہلے مرحلے میں ہی نفی ہو گئی اس لئے کہ عالمی عدالت سزائے موت نہیں دیتی۔اور اس کے بعد گھر کے اندر سے تگڑی گواہی اس کیس کو مزید کمزور کر رہی ہے۔شنید ہے کہ عالمی عدالت میں وہی کیس جاتا ہے جو دونوں فریقوں کی رضامندی سے اس کے پاس پہنچتا ہے۔وہ کون لوگ تھے جو اسے عالمی عدالت میں لے گئے؟ان کی منشاء کیا تھی؟یہی ناں کے یہاں سے چھڑاؤ آگے دیکھا جائے گا۔لگتا تو یہی ہے کہ مودی کے یاروں نے کلبھوشن کی جانبچانے کے ایک لمبے پلان پر کام کیا جس میں بدنام زمانہ اخبار نے کام دکھایا ہر ایک نے اپنے اپنے حصے کی آگ جلائی اور ازلی دشمن کو موع دیا۔
میں حیران نہیں پریشان ہوں لیکن طمانیت کا ایک پہلو دلاسہ دیتا ہے اور وہ ہے پاکستان کے وزیر اعظم پاک فوج کے جنرل باجوہ اور پاکستان کی عدلیہ۔تاریخ میں پہلی بار یہ ٹرائیکا ایک پیج پر ہے ورنہ ہمیشہ سے ہی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی جاتی رہیں۔بھارتی میڈیا پر ایک بوڑھا سابق جرنیل یہ چیختا چلاتا دکھائی دیا کہ عمران خان فوج کے ہاتھوں کھیل رہا ہے ۔یہی سمجھنے کے لئے کافی ہے کہ دشمن کو جس چیز سے تکلیف پہنچے وہ پاکستان کے لئے بہتر ہے۔انہیں تو اس بات کی بھی تکلیف ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کی شاندار پذیرائی میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ وزیر اعظم کے ساتھ شانہ بشانہ کیوں نظر آئے ہیں۔کسی نے سچ کہا ہے شہزادے کو شہزادے نے خوش آمدید کہا اور پاکستان کے ان شہزادوں کے لئے سہولیت مانگی جو کسی نے سوچی بھی نہیں۔نواز شریف کو تکلیف تو اس بات کی بھی ہے کہ وہ سعودی عرب جس کے بارے میں تآثر تھا کہ وہ خاندان شریفیہ کا دوست ہے اب اس کے ہاتھ سے نکل گیا ہے۔ریحام خان کو بھی پیڑھ ہے ۔ان کی جلن تا دنیا جانتی ہے۔یہاں سعودی عرب کے اندوستوں کا بھی شکریہ جن میں ذولقرنین علی خان، فرخ رشید، زاہد اعوان، ریاض بھڈانی جہانزیب منہاس ملک ندیم شیر،سجاد وریا یہ وہ میرے ساتھی ہیں جو ہمیشہ پاک سعودی دوستی کے لئے جناب عمران خان کو مشورے دیتے رہے کہ سعودی عرب کے بغیر پاکستان کی کامیابی مشکل ہے اور اسی طرح سعودی دانشوروں سے بھی یہی بات کی گئی کہ دو ملک دو قوتیں اکٹھی ہوں تو بہتر ہو گا۔سمیرہ عزیز،طارق مشخاص اور بہت سے سعودی اہل قلم سے تو میرا تواتر سے رابطہ ہے۔اور ان سب سے بڑھ کر رب ذوالجلال کی شفقت جو اس وقت
پاکستان پر ہے۔وہ رب جس نے انتہائی مشکلات میں گھرے پاکستان کو تبدیلی کی روشنی کی طرف موڑا جہاں کے اہل قلم جرائتوں کے نشاں ہیں جہاں کی مٹی حالیہ بارشوں کے بعد سونا اگلنے جا رہی ہے جہاں میرا رب اپنے فضل سے پانیوں سے دولت کے زخائر بخشنے والا ہے اور سب سے بڑھ کر بائیس کروڑ لوگ اور ان لوگوں میں سے لاکھوں پردیسی جو دن رات محنت کر کے اس ملک کی تقدیر بدل رہے ہیں۔خبریں کے چیف جناب ضیاء شاہد کے،، دوست،،آلو گوشت تو واہگہ پار والوں کا کھاتے تھے اور شائد انہی کے رب کو بھی پوجتے تھے ان سے نواز شریف کی شخصیت کو میرا دوست نواز شریف کتاب جو خبریں کے چیف ایڈیٹر نے نواز شریف سے جڑی یادوں پر لکھی ہے کے حوالے سے جانا لیکن یہ خاصیت جو بھارتی وکیل نے بتائی اس
سے نہ صرف میں بلکہ وہ بھی ہوئے ہوں گے۔لنکا بھی گھر کے بھیدی نے ڈھائی تھی اور لگتا ہے پاکستان کی بیڑی میں بٹے نواز شریف ہی ڈالے گا۔کلبھوشن تو غدار تھا ہی لیکن نواز شریف آپ تو پاکستانی تھے؟

اپنا تبصرہ لکھیں