ناروے کی امیگریشن پالیسی پولینڈ کے ساتھ تعلقات پر اثر انداز

ناروے کی امیگریشن پالیسی کا پولینڈ سے آنے والوں،اور دیگر تجارتی امور پر اثر پڑے گا۔ناروے کے بادشاہ نے پولینڈ کے صدر کو سوموار سے بدھ تک کے لیے مذاکرات کے لیے بلایا ہے۔مذاکرات میں سینکڑوں اور ہزاروں پولش نقل مکانی کرنے والے افراد کے بارے میں بھی گفتگو ہو گی۔
پولش صدر Andrzej Duda نارویجن بادشاہ کے ساتھ جنگ دوم میں ہلاک ہونے والے پولش فوجیوں کی یادگاروں پرجائیں گے۔
نارویجن وزیر اعظم اور پولش صدر سوموار کی شام کو ہونے ولی ملاقات میں مختلف سیاسی امور اور ماہ جولائی میں پولینڈ کے شہر وارسا میں موجود ڈیفنس اور سیکورٹی پولیس کی موجودگی پرگفتگو کریں گے۔
دونوں ممالک روس کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے بات چیت کریں گے جو کہ ایک محقق Jakub M. Godzimirski
کے مطابق بہت اہمیت رکھتے ہیں۔اس کے بعد لیتھونیاLithuania, سے بیالیس ہزار ہجرت کرنے والے مہاجرین زیر بحث لائے جائیں گے ۔جبکہ اتنے ہی سویڈش اور صومالین ہجرت کنے والوں کے بارے میں بھی گفتگو ہو گی۔پولینڈ سے ناروے میں سیٹ ہونے کی امیگریشن نے اس وقت کی سیاسی صورتحال بدل دی ہے
اس کے علاوہ دونوں ممالک کے ما بین تجارتی تعلقات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔اس وقت پولینڈ کا شمار ناروے کے بہترین دس تجارتی ممالک میں ہوتا ہے۔اس وقت ناروے نے سب سے ذیادہ مچھلی پولینڈ کو فروخت کی ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں