ناروے میں بادشاہت اور امیگریشن کے متعلق ریفرنڈم کی تجویز

نارویجن سیاسی پارٹی ایف آر پی کی لیڈر آاینا نے کہا ہے کہ وہ ملک میں ری پبلک نظام نہیں پسند کرتیں۔جمعرات کے روز لیبر پارٹی کی ڈپٹی ہادیہ تاجک اور اسی فیصدنو جوانوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں شاہی نظام نہیں چاہتے اور ملک سے بادشاہت ختم کرنا چاہتے ہیں۔جبکہ پروگرس پارٹی نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا اور اس موضوع پرملک میں ریفرنڈم کروانے کی تجویز دی۔
اس سلسلے میں یہ ضروری ہے کہ عوام کیا چاہتے ہیں ۔یہ ضروری نہیں کہ میں اور پارلیمنٹ کیا چاہتے ہیں۔یہ بات پراگرس پارٹی کی آاینا سٹینسن Aina Stenersen نے کہی اور تجویز پیش کی کہ یہ ریفرنڈم پارلیمنٹ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر اپریل کے آخر میں کروایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بہت اہم بات ہے کہ ہادیہ ملک میں ری پبلک نظام چاہتی ہیں۔میں ملک میں بادشاہت پر فخر کرتی ہوں ۔بادشاہت ایک تاریخی اورتہزیبی روایات کی علم بردار ہے۔انہوں نے بہت تیزی سے اپنے آپ کو جدید دور کے مطابق ڈھال لیا ہے۔ایف آر پی بادشاہت پر ریفرنڈم کے ساتھ ساتھ امیگریشن پالیسیوں پر بھی ریفرنڈم کروانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہی ریفرنڈم میں کئی سوالات کیے جا سکتے ہیں تاکہ یہ پتہ چلایا جا سکے کہ نارویجن عوام کیا چاہتے ہیں۔جبکہ سیاستدانوں کا فرض ہے کہ وہ عوام کی امنگوں کا خیال رکھیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں