ناروے سے پناہ گزین بچوں کی جبری واپسی

نئے دور حکومت کے دوران ناروے سے چار سو چوراسی 484 بچوں کو جبراً واپس بھیج دیا گیا۔ان بچوں کو ان کے خاندانوں کے ساتھ واپس بھیجا گیا ہے۔مقامی اخبار کلاس کیمپ کے مطابق واپس بھیجے جانے والے بچوں کی تعداد پچھلی حکومت کے مقابلے میں ایک سو باسٹھ بچے ذیادہ ہیں۔
مقامی سیاسی پارٹیوں کے درمیان ایک معاہدے کے تحت جن بچوں کو ناروے میں رہتے ہوئے ذیادہ عرصہ گزر گیا تھا ان کی پناہ کے لیے کوئی حل نکالنا تھا لیکن اعدادو شمار کچھ اور نتائج دکھاتے ہیں۔ذیادہ عرصہ تک ناروے میں رہنے والے بچوں کے کیس کی پیروی کا وقت آتا ہے تو انہیں زبردستی ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔
جبکہ ناروے میں سالانہ ایک سو ستر بچوں کو پناہ ملنی چاہیے۔آنے ماگرٹ Ann-Magrit Austenås جو کہ پناہ گزینو ں کی نارویجن آرگنائیزیشن کی جنرل سیکرٹری ہے اس کے مطابق جب پناہ گزین خاندانوں کی اپیل کی درخواست دینے کا وقت آتا ہے انہیں بچوں کے ساتھ واپس بھیج دیا جاتا ہے۔اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت ان خاندانوں کی واپسی کے لیے پیسے دیتی ہے مگر ان کے کیس کی پیروی کے لیے بہت کم بجٹ رکھا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں