ناروے۔ ناروے میں بھی دنیا بھر کی طرح آج محنت کشوں کا دن منایا گیا،سیاسی و سماجی تنظیموں کی طرف سے مظاہرے بھی کئے گئے۔

1 mai 2اوسلو(عقیل قادر)ناروے میں قومی سطح پر مزدوروں کا عالمی دن منانے کا آغاز 1890 میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں کیا گیا۔جس میں 3600 مزدوروں اور محنت کشوں نے شرکت کی۔ 1919 میں دن میں آٹھ گھنٹے کے کام کو قانونی حیثیت دی گئی جبکہ 1947 میں فرسٹ مئی کو آفیشل چھٹی کا دن قرار دیا گیا۔ ناروے میں فرسٹ مئی کو بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے جس میں مختلف ورکرز یونینز ، سیاسی و سماجی تنظیمیں اپنے ممبران کے لیے مختلف جگہوں پر ناشتے کا اہتمام کرتی ہیں اور اسکے بعد ریلیوں کی شکل میں شہر کے مخصوص جگہوں پر جلسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ناروے کی سب سے بڑی لیبر یونین جس کو مقامی زبان میں LO کہا جاتا ہے ان کی ناروے میں ممبران کی تعداد نو لاکھ سے زیادہ ہے۔ فرسٹ مئی کے موقع پر ایل او نے اوسلو میں بہت بڑے اجتماع کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے سپورٹرز اور قائدین نے بھی بھرپور شرکت کی اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے مظاہرے بھی کیئے۔ ایل او کی چیئرمین Gerd Kristiansen نے حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ناقص پلاننگ کی وجہ سے بیروزگاری میں روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس اضافے کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ نئی سیاسی لیڈر شپ کا چناؤ کیا جائے۔ہوٹل اور ریسٹورنٹ برانچ سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چھ ہزار مزدور آٹھ دنوں سے ہڑتال پر ہیں اور ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہماری تنخواہ اتنی ہو کہ ہم اپنی زندگی بہتر طور پر گذار سکیں۔ فلسطین، ایران ، سری لنکا اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھی اپنے حقوق کے لیے پلے کارڈ آویزاں کیے ہوئے تھے اور نارویجن حکام سے مطالبہ کر رہے تھے کہ ان ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائی جائیں ۔

1 mai 3

اپنا تبصرہ لکھیں