نارویجن پولیس کا اسلامی انتہا پسندوں کو انتباہ

نارویجن سیکورٹی پولیس فورس کے سربراہ نے کہا ہے کہ نارویجن مسلمان انتہا پسند تنظیموں میں یہاں کے نو جوانوں کو بھرتی کر رہے ہیں۔انہوں نے ان کاروائیوں میں ملوث افراد اور تنظیموں کو انتباہ کیا ہے کہ انہیں اس کے برے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔یہ بات انہوںے اوسلو کے سٹی ہال میں منعقدہ ایک کانفرنس امیں کہی۔اس کانفرنس میں چالیس تنظیموں نے حصہ لیا۔یہاں اس مسلیکے بارے میں گفتگو کی گئی کہ نارویجن مسلما ن نوجوانوں کو ان انتہا پسند گروپوں میں شامل ہونے سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔
پولیس سربراہ Benedicte Bjørland بیورلینڈ نے اسلامی انتہا پسند گروپ اور ان کے مخالفین کی انتہا پسندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔دونوں پارٹیوں میں مذہبی اور تہذیبی عقائد کا جال بناہوا ہے جس میں ان کی سوسائٹی بھی انکی مدد کررہی ہے۔ج سکی وجہ سے ان گروپوں کا ایک دوسرے پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
پولیس چیف نے کہا کہ اسلامی انتہا پسند بہت منظم طریقے سے اکام کر رہے ہیں اور ان کے ممبر نہ صرف اوسلو اور مشرقی ناروے سے ہیں بلکہ ان کا جال پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔اگر دائیں بازو کے انتہا پسندوں کو دیکھا جائے تو وہ بہت بکھرے ہوئے نظر آتے ہیںاور ان کے پاس کوئی واضع لیڈر شپ نہیں ہے۔تاہم انتہا پسندوں کی بڑہتی ہوئی کاروائیوں کے پیش نظر دائیں بازو کی تنظیمیں بھی ذیادہ متحرک ہو سکتی ہیں۔
انٹر نیٹ دونوں گروپوں کے لیے ایک اچھا میدان عمل ہے۔یہاں نو جوان تصاویر اور وڈیوز کے ذریعے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔تاہم اس طریقے سے آنے والی تبدیلی بہت چھوٹی ہو سکتی ہے اس لیے ذیادہ موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔

اپنا تبصرہ لکھیں