نارویجن زبان میں پہلی اسلامی کتاب

نارویجن زبان میں پہلی اسلامی کتاب

بالآخر اسلام کے عملی طریقوں پر مبنی کتاب نارویجن زبان میں شائع ہو ہی گئی۔یہ بات نوشین ساغر نے ایک مقامی ملٹی کلچر اخبار کو بتائی۔طویل عرصة سے نارویجن زبان میں اسلامی عملی طریقوں کی کتاب کی کمی محسوس کی جا رہی تھی۔یہ کتاب دو پاکستانی نپس منظر رکھنے والے نو جوانوں کی کوششوں سے مرتب کی گئی ہے۔ احتشام افضل اور حافظ قاری بلال شاہ نے مل کر اسکتابن کو لکھنے کا فیصلہ کیا۔کتاب لکھنے کا آئیڈیا اوسلو کی اہل سنت کی جماعت فقہ حنفیہ سے لیا گیا۔یہ کتاب نو مسلموں کے لیے ہے لیکن ان کے لیے نہیں جو مزید اسلام سیکھنا چاہتے ہیں۔ Lær å praksisere islam    نامی کتاب ان لوگوں کے لیے ہے جو اسلام کے موضوع پر نارویجن میں اسلامی کتاب پڑھنا چاہتے ہیں۔ا س کتاب میں ان سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی گئی ہے جو لوگ عام طور سے جاننا چاہتے ہیں۔اس مین خاکوں کے ذریعے اسلام کے ارکان اور عملی طریقوں کی وضاحت کی گئی ہے۔اس کے علاوہ اس میں کئی مفروضات اور ابہام بھی واضع کیے گئے ہیں۔ جب کہ سب سے دلچسپ بات یہ بتائی گئی ہے کہ اسلام میں روزہ سن بلوغت تک پہنچنے کے بعد فرض ہوتا ہے اس سے پہلے نہیں جب کہ کچھ لوگ اس عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی روزے رکھنا شروع کر دیتے ہیں۔اس کتاب میں نارویجن نو مسلموں کے ایسے مسائل کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جو عام طور پر انہیں پیش آتے ہیں۔اس میں سور کے گوشت اور سود سے متعلق مسائل بھی بیان کیے گئے ہیں۔سود کے بارے میں یہ بتایا گیا ہے کہ ناروے میں رہ کر سود سے بچنا بہت مشکل ہے تاہم جو سودی رقم بینک سے ملتی ہے اسے اسٹیٹ کو واپس کیا جا سکتا ہے۔اس کتاب کو فیورست مسجد میں رکھا گیا ہے جبکہ دوسری مساجد بھی اسے رکھنے میں دلچسپی لے رہی ہیں۔

2 تبصرے ”نارویجن زبان میں پہلی اسلامی کتاب

اپنا تبصرہ لکھیں