’میں لاہور کے اس معروف ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے گیا، کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے ٹوائلٹ گیا تو دیکھ کر ہوش اُڑگئے کہ وہاں زمین پر۔۔۔‘ وہاں کیا چیز تھی؟ نوجوان نے ایسی بات کہہ دی کہ سوشل میڈیا پر کہرام برپاہوگیا

’میں لاہور کے اس معروف ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے گیا، کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے ٹوائلٹ گیا تو دیکھ کر ہوش اُڑگئے کہ وہاں زمین پر۔۔۔‘ وہاں کیا چیز تھی؟ نوجوان نے ایسی بات کہہ دی کہ سوشل میڈیا پر کہرام برپاہوگیا

’میں لاہور کے اس معروف ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے گیا، کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے ٹوائلٹ گیا تو دیکھ کر ہوش اُڑگئے کہ وہاں زمین پر۔۔۔‘ وہاں کیا چیز تھی؟ نوجوان نے ایسی بات کہہ دی کہ سوشل میڈیا پر کہرام برپاہوگیا

 ہمارے ہاں بڑے اور مشہور ریسٹورنٹ گاہکوں کے اعتماد کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے ساتھ کیا کچھ کر رہے ہیں اس کی ایک افسوسناک مثال لاہور کے پوش علاقے سے سامنے آئی ہے جہاں ایک مشہور ریسٹورنٹ برتن رکھنے اور سکھانے کے لئے باتھ روم کو استعمال کرتے ہوئے پکڑاگیا ہے۔

اخبار پاکستان ٹوڈے کے مطابق حیدر بخاری نامی سوشل میڈیا صارف نے فیس بک پر انکشاف کیا ہے کہ اسے لاہور کے ایم ایم عالم روڈ پر واقع بٹلرز چاکلیٹ کیفے جانے کا اتفاق ہوا جہاں ایک ایسا نفرت انگیز منظر دیکھنے کو ملا جس کے بارے میں سب کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ’’آرڈر دینے کے بعد میں اپنی سیٹ پر بیٹھا میوزک انجوائے کررہا تھا۔ ایسی جگہوں پر ہم مطمئن ہوتے ہیں کہ ہم ان پر اعتماد کرسکتے ہیں۔ یہ عید سے دو دن پہلے کی بات ہے کہ میں اس ریسٹورنٹ گیا اور میں نے سینڈوچ کا آرڈر دیا تھا۔ کچھ دیر بعد مجھے سینڈوچ لکڑی کی ٹرے میں پیش کئے گئے۔ کھانا شروع کرنے سے قبل میں ہاتھ دھونے کے لئے واش روم کی جانب گیا لیکن وہاں ایک نوٹس آویزاں تھا کہ واش روم خراب ہے اور استعمال کیلئے دستیاب نہیں۔ چونکہ میں نے صرف ہاتھ دھونے تھے تو میں اندر چلا گیا لیکن میرے سامنے انتہائی نفرت انگیز نظارہ تھا۔ واش روم کے فرش پر لکڑی کے ٹرے سکھانے کیلئے رکھے گئے تھے اور یہ ٹوائلٹ کے ساتھ بھی پڑے تھے۔ یہ اسی طرح کے ٹرے تھے جس طرح کے ایک ٹرے میں مجھے سینڈوچ پیش کئے گئے تھے۔‘‘

حیدر بخاری کی یہ پوسٹ سوشل میڈیاپر سامنے آئی تو تو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی اور مختصر وقت میں ہی اسے پانچ ہزار سے زائد لوگوں نے شیئر کیا۔ ہزاروں لوگ اس معاملے پر بات کر رہے ہیں لیکن مذکورہ ریسٹورنٹ کی جانب سے اس بارے میں کوئی ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں