’میں ریٹائرمنٹ کا سوچ رہا تھا لیکن عمران خان نے مجھے ایسی بات کہہ دی کہ میں فوری رک گیا اور اس کے بعد ہم دونوں نے مل کر۔۔۔‘ بھارت کے سابق کرکٹر سنیل گواسکر نے ایسی بات بتادی کہ آپ بھی داد دیں گے

’میں ریٹائرمنٹ کا سوچ رہا تھا لیکن عمران خان نے مجھے ایسی بات کہہ دی کہ میں فوری رک گیا اور اس کے بعد ہم دونوں نے مل کر۔۔۔‘ بھارت کے سابق کرکٹر سنیل گواسکر نے ایسی بات بتادی کہ آپ بھی داد دیں گے

بھارت کے سابق ٹیسٹ کرکٹر سنیل گواسکر وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے انتہائی قریبی دوستوں میں شامل ہیں تاہم وہ ذاتی مصروفیات کے باعث تقریب حلف برداری میں شریک نہیں ہوسکے۔ سنیل گواسکر نے ایک کالم لکھ کر عمران خان کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا میں سنیل گواسکر نے لکھا  کہ ’’یہ 1986 کی بات ہے جب ہم لندن کے ایک اطالوی ریستوران میں لنچ کر رہے تھے جب میں نے عمران خان کو بتایا کہ میں اس سال کے اختتام پر میں ریٹائرمنٹ لینے کا ارادہ رکھتا ہوں تو انہوں نے کہا ’ تم ریٹائر نہیں ہوسکتے کیونکہ اگلے سال پاکستان بھارت میں کھیلنے آرہا ہے اور میں ہندوستان کو انڈیا میں ہرانا چاہتا ہوں ، اگر تم اس ٹیم کا حصہ نہیں ہوگے تو انڈیا کو ہرانے کا اتنا مزہ نہیں آئے گا اس لیے ایک آخری مقابلہ کرتے ہیں‘۔

میں نے عمران خان کو کہا کہ اگر آخری ٹیسٹ سے پہلے ٹور کا اعلان نہ ہوا تو میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوجاﺅں گا۔ اس کے کچھ ہی دن بعد ٹور کا اعلان کردیا گیا۔ پاکستان نے اس سیریز کے دوران آخری ٹیسٹ میچ جیتا جبکہ اس سے پہلے والے تمام میچز بے نتیجہ ختم ہوئے تھے اور ایسا پہلی بار ہوا جب پاکستان نے انڈیا کو انڈیا میں ہرایا۔اس سیریز کے بعد بھی میں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان نہیں کیا کیونکہ میں اس کے تھوڑے عرصے بعد لارڈز کے کرکٹ گراﺅنڈ میں ہونے والا ایم سی سی بائی سینٹینری ٹیسٹ کھیلنا چاہتا تھا۔

جب اس ٹیسٹ کی ٹیم کا اعلان ہوا تو اس میں کپل دیو، دلیپ ونگ سرکار، عمران خان اور جاوید میانداد بھی شامل تھے۔ میری اور عمران خان کی 182 رنز کی پارٹنر شب بنی اور بلے بازی کے دوران میں نے جس چیز کا سب سے زیادہ لطف اٹھایا وہ میرے اور عمران خان کے درمیان ہر اوور کے بعد ہونے والی گفتگو تھی۔

عمران خان نے 1982-83 کی سیریز کے دوران اکیلے ہی بھارتی بیٹنگ لائن کو تباہ کرکے رکھ دیا، انہوں نے 40 وکٹیں حاصل کیں اور بھارت کے سب سے بہترین بلے باز جی آر وشواناتھ کے کیریئر کا خاتمہ کردیا۔

1992 کے ورلڈ کپ سے پہلے عمران خان کا خواب تھا کہ وہ پاکستان کے لیے ورلڈ کپ جیتیں اور انہوں نے یہ کرکے دکھایا۔ پاکستان کے مایوس کن آغاز کے باوجود عمران خان کا اعتماد غیر متزلزل تھا۔ جس کے بعد انہوں نے اپنی والدہ کی یاد میں کینسر ہسپتال بنایا۔ جب وہ پاکستان میں مختلف جگہوں پر چندہ اکٹھا کرنے کیلئے جاتے تھے تو انہیں احساس ہوا کہ وہ پاکستان کے لوگوں پر کتنے اثر انداز ہوسکتے ہیں اور یہی وہ پہلا موقع ہوگا جب انہوں نے سیاست میں آنے کا سوچا ہوگا۔

عمران خان پاکستان کے واحد وزیر اعظم ہیں جو انڈیا میں بطور عام شہری کئی بار آئے اور یہاں آکر انہوں نے نہ صرف اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں بلکہ عام لوگوں سے بھی ملے۔ انہیں اس بات کا ضرور احساس ہوگا کہ بہت سے انڈین ان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بطور وزیر اعظم دوستی کی بنیاد رکھیں گے، اور ماضی کو بھول کر آگے دیکھیں گے‘‘۔

اپنا تبصرہ لکھیں