مڈل ایسٹ میں ملازمت پیشہ خواتین سے امتیازی سلوک

عرب ممالک میں خواتین اپنے ہم پلہ تعلیمی استعداد رکھنے والے مردوں اور جیون ساتھیوں سے بہتر پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کر رہی ہیں مگر تنخواہوں کے

middle east profesional women

سلسلے میں انہیں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
پچھلے چند برسوں میں اس خطہ میں اٹھارہ برس سے لے کر تیس برس کی خواتین میں تعلیم اور روزگار حاصل کرنے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔مشاہدہ میں یہ بات آئی ہے کہ وہ اپنے تعلیم اور قابلیت کے لحاظ سے ہم پلہ مردوں کی نسبت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں مگر معاوضہ کے معاملے میں انہیں بیس فیصد کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔ایک انجینیر خاتون سارہ رحمان نے بتایا کہ انہوں نے اپنی کمپنی کو دو مرتبہ تنخواہ میں اضافہ کی درخواست دی مگر انہیں معمولی وجوہات بتا کر ٹال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ روائیتی طور پر مردوں کو گھر کے اندر اورخواتین کو گھر سے باہر کے معاملات کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے انکے کیریر پر منفی اثر پڑتا ہے۔مگر وہ خود کو مردوں سے بہتر ثابت کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ان کے معاوضہ بڑہانے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں