ملیشیا کی پہلی اسلامی ایر لائن’’ریانی‘‘ کا مالک ہندوستا ن کا غیر مسلم جوڑا

Abdul Wadood....ایم ودودساجد
نئی دہلی: پچھلے دنوں مختلف اخبارات میں ایک خبر نمایاں طورپرشائع کی گئی۔خبر یہ تھی کہ ملیشیا کی ایک پرائیویٹ ایر لائنز نے ایک خاص روٹ پر اندرون فلائٹ مکمل اسلامی ماحول پیدا کرنے کے لئے چند اقدامات کئے ہیں۔مثلاً اس کے خاتون عملہ کواسلامی حکم کے مطابق سر ڈھانپنا ہوگا اور فلائٹ میں شراب پر مکمل پابندی ہوگی۔اس فلائٹ میں خنزیر کا گوشت بھی دستیاب نہیں ہوگا۔اس کے علاوہ ہر ٹیک آف سے پہلے مخصوص نماز ادا کی جائے گی جس میں اللہ سے محفوظ سفر کی دعا کی جائے گی۔اس خبر کو پڑھنے کے بعدقارئین نے سوچا ہوگا کہ ایر لائنز کا مالک کوئی انتہائی متقی اور نیکو کار مسلمان ہوگا اور یہ کہ اسے اپنے بزنس سے زیادہ اسلامی تعلیمات عزیز ہوں گی۔ظاہر ہے کہ ایسے افراد کا اس دنیا میں ملنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔انفرادی سطح پر ایسے بہت سے متقی اور پرہیزگار لوگ مل جائیں گے ۔یہاں تک کہ بہت سے ملکوں کے بڑے خداترس بزنس مین اور صنعت کار بھی مل جائیں گے لیکن ایسے عوامی اور بدیہی کاروبار میں ملوث افراد شاید نہ ملیں جو فلائٹ کو مکمل اسلامی اصولوں کا پابند بنادیں۔ ایسے لوگ فی الواقع قابل تقلید اور قابل تحسین ہیں۔
آئیے اب اس ایر لائنز کے مالکان کا تعارف حاصل کرتے ہیں۔ایر لائنزکسی مسلمان کی نہیں بلکہ ایک ہندو جوڑے کی ہے۔اور یہ جوڑا ملیشیا یا انڈونیشیا کا نہیں ہے بلکہ ہندوستان کا ہے۔آپ نے پڑھا ہوگا کہ ’’ریانی‘‘RAYANI ایر لائنز نے اپنی ایک فلائٹ کو مکمل اسلامی ماحول سے ہم آہنگ کیا ہے۔ریانی بادی النظر میں ایرانی سا لگتا ہے۔لیکن دراصل یہ دوافراد کے ناموں کے چند پہلے اور آخری الفاظ کا مرکب ہے۔اس ایر لائنز کے بانی دومیاں بیوی ہیں۔شوہرکانام —روی—ہے اور بیوی کا نام کارتھیانی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس فلائٹ میں ہر مذہب کے مسافروں کوسفر کرنے کی اجازت ہوگی تا ہم یہ فلائٹ خصوصی طورپرمسلم مارکیٹ کو نظر میں رکھ کر بنائی گئی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ دوسرے مذاہب کے عملہ کو اسلامی اصولوں کی پابندی کرنی ہوگی اور انہیں شراب نہیں دی جائے گی۔روی کا خیال ہے کہ شریعت کی پاسداری کرنے والے کاروباری اداروں کے لئے زبردست مواقع موجود ہیں اور وہ خوب پھل پھول سکتے ہیں۔ایر لائنز کو لائسنس دینے والے ادارے کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ جہاز کے خاتون مسلم عملہ کے لئے لازمی ہوگا کہ وہ شریعت کے مطابق اپنا سرڈھانپیں جبکہ غیر مسلم عملہ کو ’’مہذب‘‘لباس پہننا لازمی ہوگا۔ابتدا میں یہ’’اسلامی‘‘ فلائٹ کوالالمپوراور لنگکاوی کے درمیان ہفتہ میں پانچ دن چلائی جائے گی۔یہ مسافت کل 410کلومیٹر کی ہے۔اس خصوصی فلائٹ کے لئے آٹھ پائلٹ‘ 350عملے کے دیگر افراداورکیبن کے لئے 50افرادکو بھرتی کیا گیا ہے۔ظاہر ہے کہ ان میں سے بیشتر مسلمان ہیں۔
واضح رہے کہ ملیشیامسلم اکثریت والا ملک ہے۔وہاں تین کروڑ کی آبادی میں 60فیصد مسلمان ہیں۔ ہندوستان سے گئے ہوئے لوگ بھی وہاں آباد ہیں جن میں اکثریت ہندؤں کی ہے۔ان کی آبادی 6.3فیصد ہے۔روی اور کارتھیانی اسی آبادی کا حصہ ہیں۔اب یہ بھی جان لیجئے کہ آخر روی اور کارتھیانی کو اپنی ایک فلائٹ کو خالص اسلامی تعلیمات کا پابند بنانے کی کیوں سوجھی؟دراصل ملیشیا پچھلے کچھ عرصہ سے قدرتی آفات کی زد میں ہے۔وہاں کے علما وصلحاء کا خیال ہے کہ یہ دراصل غضب خداوندی ہے جو جہازوں میں غیر اسلامی کارناموں کے سبب نازل ہورہا ہے۔ملیشیا کی اسلام پسندسیاسی جماعتPASکے قائداحمد ترمذی سلیمان کا کہنا ہے کہ ملیشیا میں جہازوں میں شراب اور خنزیر کا گوشت فراہم کرنے کے سبب قدرتی آفات نازل ہورہی ہیں۔حیرت ہے کہ بزنس کے لئے ہی سہی‘قدرتی آفات سے ایک غیر مسلم تاجرجوڑے نے تو سبق لے لیا اور اپنی ایر لائنز کے ایک جہاز کو مکمل اسلامی ماحول سے ہم آہنگ کردیا لیکن پوری دنیا کے مسلمان جو مختلف قسم کی سماوی اور دنیاوی آفات کا شکار ہیں اب بھی سبق لینے کو تیار نہیں ہیں ۔کیا ہمیں اب بھی کچھ غیرت نہیں آئے گی؟

ملیشیا کی پہلی اسلامی ایر لائن’’ریانی‘‘ کا مالک ہندوستا ن کا غیر مسلم جوڑا“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں