مصنوعی خون کی تیاری

وسیم ساحل
مشہور برطانوی درسگاہ ،یونیورسٹی آف ایڈن برگ سے منسلک ماہرین حیاتات نے فیصلہ کیا کہ ’’بنیادی خلیوں سے مصنوعی خون تخلیق کرنے کے لیے تجربات کیے جائیں۔ سو وہ دن رات اپنے تجربوں میں مشغول رہنے لگے۔ان پہ یہی دھن سمائی تھی کہ مصنوعی خون بنا کر دُکھی انسانیت کو خوشیوں کا تحفہ دیا جائے۔ ان ماہرین کی شبانہ روز جدوجہد رنگ لائی اور پچھلے دنوں وہ بنیادی خلیوں کی ایک قسم’’ انڈیوسڈ پلوری پوٹنٹ   کے ذریعے مصنوعی خون تیار کرنے میں کامیا ب ہو گئے۔ یوں جدید سائنس نے ایک اور سنگ میل کامرانی سے عبور کر لیا۔ یاد رہے،بنیادی خلیے انسانی خلیوں کی ایسی خصوصی قسم ہیں جن کی مدد سے تقریباً ہر عضو یا شے بنانا ممکن ہے۔ انڈیوسڈ پلوری پوٹنٹ بنیادی خلیے تجربہ گاہ میں براہ راست انسانی بالغ خلیوں سے پیدا کیے جاتے ہیں۔ان کی بڑی خوبی یہ کہ انھیں لیبارٹری کے اندر لامحدود تعداد میں تخلیق کیا جا سکتا ہے۔ماہرین نے پہلے انڈیوسڈ پلوری پوٹنٹ خلیوں میں مطلوبہ کیمیائی مادے ملائے۔پھر اس نامیاتی مرکب کو تجربہ گاہ کے مخصوص ماحول میں رکھا تاکہ وہ نشوونما پا سکیں ۔آخر وہ خلیے خون کے خلیوں میں ڈھل گئے۔انڈیوسڈ پلوری پوٹنٹ خلیوں سے وجود میں آنے والا یہ مصنوعی خون ’’او نیگیٹو‘‘قسم کا ہے۔ چناں چہ اسے تقریباً ہر انسان کو دیا جا سکتا ہے۔ وسیع پیمانے پر مصنوعی خون کی تیاری 2016ء سے شروع ہو گی تب اسے فیکٹریوں میں بنایا جائے گا تاکہ دنیا بھر میں خون کی مانگ پوری ہو سکے۔امید ہے کہ تب خون کی کمی ختم ہو جائے گی۔یوں ممکن ہو گا کہ لاکھوں بچوں،خواتین اور مدردوں کی جانیں بچ جائیں۔سائنس کا یہی زندگی بخش روپ اسے نُدرت و اہمیت عطا کرتا ہے۔
اپنا تبصرہ لکھیں