مسلمان مشرک

مسلمان مشرک

مسلمان مشرک

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

علامہ عبدالرزاق ملیح آبادی

السلام علیکم!۔

دوستو!۔
اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے!۔
وما یمِن ثرہم بِاللہِ ِلا وہم مشرِون ٦٠١
ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں (ربط)

حضرت انس رضی اللہ عنہ بنی امیہ کے زمانے میں رویا کرتے تھے کے عہد اول کا دین باقی نہیں رہا اگر وہ ہمارے اس زمانے کو دیکھتے تو کیا کہتے؟؟؟۔۔۔ کیا وہ ہمیں مشرک قرار نہ دیتے اور ہم انہیں کوئی برا نام نہ دیتے کیونکہ اس وقت اور اِس وقت کے اسلام میں اب اگر کوئی مشترک چیز باقی رہ گئی ہے تو صرف لفظ اسلام ہے یا چند ظاہری ورسمی عبادتیں ہیں اور وہ بھی بدعت آمیزش سے پاک نہیں، کتاب اللہ جیسی آسمان سے اتری تھی اب تک بیغل وغیش قائم ہے۔۔۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مدون ومحفوظ مسلمانوں کے ہاتھوں میں موجود ہے مگر کتنی بڑی بدنصیبی ہے کے دونوں مہجور ومتروک ہیں، طاقوں اور الماریوں کی زینت ہیں یاگنڈوں، تعویذوں میں مستعمل ہیں مسلمان اپنی عملی زندگی میں ان سے بالکل آزاد ہیں اور باوجود ادعائے اتباع ان سے مخالف چل رہے ہیں اجمیر کا عرس دیکھنے کے بعد کون کہہ سکتا ہے کہ یہ وہی مسلمان ہیں جو حامل قرآن اور علمبردار توحید تھے؟؟؟۔۔۔

اودھ کے ایک ہندو رہنما نے اجمیر کی کیفیت دیکھ کر کہا تھا!۔
اب تک مجھے شک تھا کے ہندو اور مسلمانوں میں اتحاد ہوسکتا ہے مگر آج یقین ہوگیا ہے کیونکہ ہمارے اور مسلمانوں کے مذہب میں اگر کچھ فرق نہیں تو صرف ناموں کا ہے حقیقیت دونوں کی ایک ہی ہے۔۔۔

اور یہ اس نے سچ کہا، کیونکہ اس وقت ہندوں اور مسلمانوں کے شرک میں اگر فرق ہے تو ناموں اور طریقوں کا ہی ہے ورنہ حقیقت تقریبا ایک ہے ہندو بتوں کے سامنے جھکتے ہیں تو مسلمان قبروں کے سامنے ہندو رام وکرشن کی پرستش کرتے ہیں تو مسلمان جیلانی و اجمیری کی، یہ کہنا کے ہم پرستش نہیں کرتے انہیں اللہ نہیں سمجھتے محض بیمعنی ہے کیونکہ ہندو بھی بجزاللہ واحد کے کسی کی بھی اللہ سمجھ کر پرستش وعبادت نہیں کرتے اور نہ مشرکین عرب کرتے تھے ہاں! یہ ضرور ہے کے تم اپنی پرستش کو پرستش وعبادت نہیں کہتے کچھ اور نام دیتے ہو مگر ناموں کے اختلاف سے حقیقت تو بدل نہیں سکتی۔۔۔

حسان آدمی کے لئے مسلمان مشرکوں کے حالات وخیالات معلوم کرنا ایک ناقابل برداشت مصیبت ہے اس فرقہ میں عقل ونقل کا کال ہے ایک طرف تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ علام الغیوب ہے، سمیع وبصیر ہے آسمانوں اور زمینوں میں ایک ذرہ بھی اس سے اوجھل نہیں اور نہ بغیر اس کی مرضی کے حرکت کرسکتا ہے وہ ہم سے دور نہیں اور نہ بغیر اس کی مرضی کے حرکت کر سکتا ہے وہ ہم سے دور نہیں نزدیک ہے اور اتنا نزدیک ہے کہ اس سے زیادہ نزدیکی ممکن نہیں پھر وہ رحمن ورحیم ہے غفور وغفار ہے سخی ہے بیحساب دیتا ہے جبار بادشاہ نہیں کے کسی کو اپنے در پر نہ آنے دے، ہر وقت اس کا دروازہ کھلا ہے، ہر وقت اس کا ہاتھ پھیلا ہے ہر وقت اس کا لنگر جاری ہے یہ سب اور اس سے زیادہ مانتے ہیں مگر۔۔۔ مگر کے آگے عقل ودانش کی موت ہے انسانیت اور انسانی شرافت کا ماتم ہے مگر کے بعد یہ ہے کے قبروں کے سامنے جھکنا ضروری ہے مردوں سے منتیں ماننا لازمی ہے سفارش وشفاعت کے بغیر اس دربار میں رسائی ناممکن ہے یہ قبر غوث اعظم کی ہے جو مرجانے کے بعد بھی غوث ہیں۔۔۔ اور ملک الموت سے قبض کی ہوئی روحوں کا تھیلا چھین سکتے ہیں۔۔۔

یہ محبوب سبحانی ہیں عاشق جاں نثار کو ضد کرکے مجبور کردیتے ہیں!۔ یہ غریب نواز ہیں اور منرے پر بھی مٹھیاں بھر بھر کردیتے ہیں چنانچہ انسانیت واسلام کے یہ مدعی جوق درجوق قبروں پر جاتے ہیں۔۔۔ ماتھے ٹیکتے ہیں،ناک رگڑتے ہیں، اور وہ سب کچھ کرتے ہیں جو کوئی شریف النفس اور خود دار انسان کی مخلوق کے سامنے نہیں کرسکتا اس کے پاس سب سے بڑی دولت اس کی اپنی انسانیت ہے، یہ جاتے ہیں اور اس متاع عزیز کو چونے اور اینٹ کے چبوتروں پر بڑی بیدردی سے قربان کر آتے ہیں۔۔۔

اگر کہا جاتا ہے کہ دیکھو کیا کرتے ہو؟؟؟۔۔۔ شریعت نے منع کیا ہے، شرک ٹھہرایا ہے سزا بتائی ہے تو جواب اعراض وانکار ہے تاویل وتحریف ہے، شریعت وحقیقت کی بحث ہے ظاہر وباطن کی حجت ہے وہابی وحنفی کا فرق ہے قرآن کی آیت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلہ میں حسن بصری، شبلی، جیلانی، چشتی، کے ملفوظات ہیں حالانکہ ان میں سے کسی نے بھی کوئی شرک جائز نہیں رکھا۔۔۔ مگر کس سے کہا جائے، کان ہوں تو سنیں آنکھیں ہو تو دیکھیں دل ہو تو سمجھیں۔۔۔
و لہم قلوب لا یفقہون بِہا ولہم عین لا یبصِرون بِہا ولہم آذان لا یسمعون بِہا ولئِ النعامِ بل ہم ضل
جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔ (ربط)

یہ صرف عوام ہی کا حال نہیں کہ جہالت کی وجہ سے معذور کہے جائیں ان لوگوں کا بھی ہے جو اپنے تئین منہ پھاڑ پھاڑ کر علما امت وارث علوم نبوت اور انبیا بنی اسرائیل کا مشابہ بتاتے ہیں ایک اسفار شریعت کے حامل ہیں اور دوسری طرف حقیقت وطریقیت کے رازداں ہونے کے مدعی ہیں دراصل یہی لوگ امت محمدیہ کے لئے اصلی فتنہ اور تمام تباہیوں اور بربادیوں کے اصلی سبب ہیں یہ علما سو اس امت کے فقہی و فریس وصدوقی ہیں ہاروت وماروت ہیں روس الشیاطین ہیں انہیں نے شریعت کی تحریف کی ہے انہیں نے کتاب وسنت کا دروازہ مسلمانوں پر بند کیا ہے انہی نے طریقیت وبدعت کی تاریکی پھیلائی ہے انہی نے اسلام کا نام لے کر اسلام کو مسلمانوں کے دلوں سے اکھاڑ پھینکا ہے ساڑھے چودہ سو سال کی پوری تاریخ ہمارے سامنے کھلی ہے وہ کون سی مصیبت ہے جو ان کے ہاتھوں میں نہیں آئی؟؟؟۔۔۔ وہ کون سی گمراہی ہے جس کا جھنڈا انہوں نے اپنے کاندھوں پر نہیں اٹھایا۔۔۔

حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ علیہ کہہ گئے ہیں۔۔۔
وھل بدل الدین الا الملوک
واحبار سو ورھبانھا

کیا دین کو بادشاہوں، علما اور صوفیوں کے علاوہ کسی اور نے بدل ڈالا ہے؟؟؟۔۔۔

الفاظ سخت ضرور ہیں اور شاید ماخذہ بھی، مگر دل وجگر میں جو گھا پڑے ہیں وہ تو اور زیادہ ماتم پر مجبور کرتے ہیں کون انسان ہے جو تیس کروڑ انسانوں کی بیدردانہ تباہی دیکھے اور خاموش رہے؟؟؟۔۔۔ کون مسلمان ہے جو امت مرحومہ پر یہ قزاقانہ تاخت اپنی آنکھوں سے دیکھے اور چپ رہے؟؟؟۔۔۔ کیا اس کے بعد بھی انسان دیوانہ نہ ہوجائے کہ دن کو رات بتایا جاتا ہے آفتاب کا سیاہ ٹکا کہا جاتا ہے حق کو باطل اور باطل کو حق ٹھہرایا جاتا ہے؟؟؟۔۔۔ کون مسلمان ہے جس کے دل میں ذرا بھی نور ایمان اور شریعت کو ضلالت، سنت کو بدعت، ایمان کو فکر، توحید وشرک اور شرک کو توحید ہوتے دیکھے اور جوش سے ابل نہ پڑے؟؟؟۔۔۔

مسلمانوں سے کہا جاتا ہے کہ کتاب وسنت کا فہم ناممکن ہے لہذا س سے دور رہو اشخاص کی تقلید واجب ہے لہذا بیچوں وچرا ہمارے پیچھے چلو، قبریں اونچی کرو، قبے بنا اولیا سے منتیں مانو، اللہ تک مخلوق کو وسیلہ بنا جو چاہو کرو بخشے جا گے کیونکہ شفیع المذنبین کی امت ہو، یہی شریعت ہے یہی سنت ہے، کیا ہم یہ سب سنتیں اور خاموش بیٹھے رہیں؟؟؟۔۔۔ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کے مصلحین امت اٹھیں اور علمائے سو کے اس شرذمہ مشومہ کے چہرے سے نقاب الٹ دیں تاکہ مسلمان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ ان بڑی بڑی پگڑیوں کے نیچے شیطان کو سجدہ کرنے والے سر ہیں اور ان کی لمبی لمبی گھنی ڈاڑھیوں کی اوٹ میں کفر وریا کی سیاہی چھپی ہوئی ہے۔۔۔

کیا مسلمان اپنے عالموں اور رہنماں کے اسلام واصلاح کا حال سننا چاہتے ہیں؟؟؟۔۔۔ اچھا ایک مستقل کتاب کا انتظار کریں یہاں اس مختصر دیباچہ میں گنجائش نہیں تاہم عبرت کے ساتھ یہ واقعہ نوٹ کرلیں۔۔۔

ان کی ایک مستند عالم نے جو صوفی اور شاید پیر بھی ہیں تحریک خلافت کے دوران تجویز پیش کی تھی کے علما مشائخ کا ایک وفد مرتب ہوکر اجمیر شریف جائے اور خواجہ صاحب کو امت کی ایک ایک مصیبت سنا کر فریاد کرے صرف تجویز ہی نہیں بلکہ سنا ہے کہ عملا یہ مولوی صاحب اپنے ہم مشربوں کے ساتھ شدرحال کرکے گئے اور مزار پر خوب روئے پیٹے، مگر افسوس!۔ وہاں سے کوئی جواب نہ ملا ور بیمراد لوٹے چلے آئے کیا یہی وہ توحید ہے جس کی بنیادی قرآن نے قائم کی تھیں؟؟؟۔۔۔ جس کی حفاظت کے علما داعی ہیں اور جس کے اتباع ومسک پر مسلمانوں کو ناز ہے؟؟؟۔۔۔

اگر خواجہ صاحب امت محمدیہ یہ کو اس کے مصائب سے نجات دلاسکتے ہیں تو رام کشن کی خدائی پر مسلمان کیوں منہ بناتے ہیں؟؟؟۔۔۔ اس اجمیری وفد کی تحریک پرائیوٹ نہ تھی، اخبارات کیکالموں میں اعلانیہ کی گئی تھی مگر کسی عالم نے بھی یہ اعلان کرنے والے کی زبان پکڑی کہ یہ شرک ہے بلکہ بہت سے مولویوں نے تو اس کی تحریرا تائید کی جیسا کہ اخبارات کے پرانے فائل گواہ ہیں کیا یہی وہ حفاظت دین ہے جس کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں؟؟؟۔۔۔

اور اے کاش! ضلالت وبدعت کی حمایت علما کے اسی گروہ میں محدود ہوتی جسے بدعتی کہا جاتا ہے اور اس گروہ میں منتقل نہ ہوتی جو اصلاح وتحدید کا مدعی ہے میں یہ المناک واقعہ انتہائی رنج اندوہ کے ساتھ تاریخ کے حوالے سے مسلمانوں کے گوش گزار کرتا ہوں کہ ابھی چند دن کی بات ہے کہ اس جماعت کے ایک تعلیمی مرکز کے شیخ اعظم اور دوسرے مشائخ نے تعزیہ داری جیسے صریح بدعت بلکہ شرک کے خلاف فتوی دینے سے یہ کہہ کر صاف انکار کردیا کہ موجودہ حالات میں ایسا فتوی خلاف مصلحت ہے۔۔۔

کیا یہ طریقہ شریعت کی حفاظت کا ہے؟؟؟۔۔۔ کیا یہی نیابت انبیا ہے جس کا فرض ہمارے علما اس خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں؟؟؟۔۔۔ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ مسلمان آنکھیں کھولیں، اپنے مذہبی پشیواں کی حقیقت معلوم کریں اور دین کی حفاظت اور شرک و بدعت کے ازالہ کے لئے خود آگے بڑھیں؟؟؟۔۔۔ اسلام نہ پاپائیت ہے، نہ روحانی پیشوائیت، وقت آگیا ہے کہ یہ خود ساختہ پیشوائیت ڈھادی جائے تاکہ اللہ کے بندوں کا تعلق اللہ کے دین سے براہ راست ہوجائے۔۔۔
کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر
جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر

جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر
کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر

مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں
پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں

وہ دین جس سے توحید پھیلی جہاں میں
ہوا جلو گر حق زمیں و زماں میں

رہا شرک باقی نہ وہم گمان میں
وہ بدلہ گیا آکے ہندوستان میں

ہمیشہ سے اسلام تھا جس پہ نازاں
وہ دولت بھی کھو بیٹھے آخر مسلماں

نبی کو چاہیں خدا کر دکھائیں
اماموں کا ربتہ نبی سے بڑھائیں

مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں
شہیدوں سے جاجا کر مانگیں دعائیں

نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے
(مولانا الطاف حسین حالی)۔

اپنا تبصرہ لکھیں