’مسلمانو! اب مدد کیلئے آجاﺅ، کہیں ایسا نہ ہو کہ۔۔۔‘ روہنگیا مسلمانوں کا صبر بھی جواب دے گیا

1

روہنگیا مسلمانوں پر برمی فوج اور پولیس مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور حکومتی سرپرستی میں، منصوبہ بندی کے تحت ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ مظالم سہتے روہنگیامسلمانوں کا صبر اب جواب دے گیا ہے اور انہوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے ایک ایسی اپیل کر دی ہے کہ سن کر آپ کی آنکھیں بھی بھر آئیں گی۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو مدد کے لیے پکارتے ہوئے کہا ہے کہ ”مسلمانو! اب مدد کے لیے آ جاﺅ، کہیں ایسا نہ ہو کہ میانمار کی ریاست راکھین دوسرا سریبرینیکا (Srebrenica)بن جائے۔“ رپورٹ کے مطابق سریبرینیکا بوسنیا کا ایک شہر ہے جہاں آج سے 22سال قبل سرب فوج اور اس کے حمایت یافتہ شدت پسندوں نے 8ہزارسے زائد مسلمانوں کو شہید کر دیا تھا۔شہید ہونے والے میں اکثریت مردوں اور لڑکوں کی تھی۔ ان مسلمانوں کو اقوام متحدہ کی ’سیف ہیون‘ میں شہید کیا گیا۔

روہنگیا ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ ”ریاست راکھین دوسرا سریبرینیکا بننے جا رہا ہے۔ برمی فوج گزشتہ دو ہفتوں میں ایک ہزار سے زائد روہنگیا مردوں، خواتین اور بچوں کو موت کے گھاٹ اتار چکی ہے۔ اب بھی عالمی برادری ہماری مدد کو نہ آئی تو اس علاقے کو سریبرینیکا بننے سے کوئی نہیں روک پائے گا۔“ اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق برمی فوج کے مظالم سے تنگ آ کر 1لاکھ 64ہزار روہنگیا مسلمان جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے بھی برمی مسلمانوں کی نسل کشی کے متعلق دنیا کو متنبہ کیا ہے اور برما کی لیڈر آنگ سان سوچی سے درخواست کی ہے کہ وہ ملک کی سکیورٹی فورسز کو اس ظلم سے روکیں۔تاہم اس درخواست پر معروف امریکی وکیل کینیتھ روتھ سمیت کئی عالمی شخصیات نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”آنگ سان سوچی خود روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے، وہ کیسے اس مسئلے کے حل میں مدد کر سکتی ہے۔“

اپنا تبصرہ لکھیں