ماضی میں مسلمانوں کی عظمت کا نشان رہنے والے سپین میں آج 90 ہزار مسلمان طلبہ کیلئےاسلامیات کا ایک بھی ٹیچر موجود نہیں

ماضی میں مسلمانوں کی عظمت کا نشان رہنے والے سپین میں آج 90 ہزار مسلمان طلبہ کیلئےاسلامیات کا ایک بھی ٹیچر موجود نہیں

یورپ میں پروان چڑھنے والی نسل کے لیےجدید دور کی تعلیم کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم بھی انتہائی ضروری ہے جس کا اہتمام بھی اسی طرح ہونا چاہیے تھا جیسے دنیاوی تعلیم کے لئے ہم تگ و دو کرتے ہیں، ان خیالات کا اظہار پاک فیڈریشن سپین کے صدر چوہدری ثاقب طاہر نے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم دنیا کے کسی بھی ملک میں رہتے ہوں اس کے قانون کے مطابق وہاں مذہبی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔اس وقت سپین میں 90 ہزار مسلمان طلبہ یہاں کے اداروں میں زیر تعلیم ہیں لیکن بدقسمتی سے کسی بھی ادارے میں اسلامیات کا پروفیسر موجود نہیں۔ اس میں حکومت کا کوئی قصور نہیں بلکہ یہ ہماری غفلت ہے کیونکہ جس وقت ہم اپنے بچوں کوسکول میں داخل کرواتے ہیں اس وقت فارم پُر کرتے وقت مذہب والے خانے کو خالی چھوڑ دیتے ہیں۔

انہوں نے  کہا کہ اس دفعہ کچھ تنظیمات کی کوششوں سے کاتالونیا حکومت نے مسلمان بچوں کی تعداد کے تناسب سے مختلف سکولوں میں اسلامیات کے استاد کی تعیناتی کے قانون کو عملی جامہ پہنانے کا وعدہ کیا ہے اس لیے والدین سے گزارش ہے کہ وہ اب کی بار سستی نہ کریں بلکہ داخلہ فارم میں موجود اسلام والے خانے کو بھی پُر کریں تاکہ ہماری نسل مذہبی  تعلیم سے روشناس ہو سکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں