لست ہاؤگ کا ڈینش امیگریشن پالیسی پر خوشی کا اظہار

بدھ کے روز سابقہ نارویجن امیگریشن وزیر لست ہاؤگ ڈنمارک کی نئی امیگریشن پالیسی کے بارے میں تفصیلاتجاننے کے لیے ڈنمارک کے دورے پر گئیں۔نئی ڈینش امیگریشن پالیسی کے تحت جنگی مہاجرین کو عارضی ویزے جاری کیے جائیں گے جبکہ انکے ملکی حالات بہتر ہونے کے بعد انہیں واپس بھیجا جا سکے گا۔انہوں نے نارویجن خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کے دورانا ڈینش وزیر امیگریشن Inger St248jberg.سے ملاقات کو بہترین قرار دیا۔لست ہاؤگ نے بتاا کہ ڈنمارک میں پناہ گزینوں کو کم سہولتیں دی جائیں گی جن میں انکے خاندانوں کے یکجا ہونے اور دیگر سہولتوں سے انہیں الگ رکھا جائے گا۔
لست ہاؤگ نے کہا کہ مجھے پراگرس پارٹی کا پروگرام مرتب کرنے کے لیے بہت ذیادہ تحریک ملی ہے۔لست ہاؤگ پراگرس پارٹی کی امیگریشن اور انٹیگریشن کمیٹی کی لیڈر ہیں۔ انہوں نے پناہ گزینوں کی عارضی پناہ پر زور دیا ہے۔
ڈینش امیگریشن پالیسی
ڈینش وزیر امیگریشن نے بتایا کہ ڈنمارک میں آٹھ برس رہنے کے بعد کوئی مستقل ویزہ ایپلائی کر سکتا ہے جبکہ ناروے میں یہ مدت تین برس ہے۔اس دوران اگر ویزہ ایپلائی کرنے والا ڈینش زبان روانی سے بول سکتا ہے، اور اس سے کوئی جرم سرزد نہیں ہوا تو اسے رہائشی ویزہ باآسانی مل سکتا ہے۔جن لوگوں کو یہاں رہتے ہوئے تین برس تک کا عرصہ گزر چکا ہے وہ لوگ اب یہاں کام کر ہے ہیں۔
پراگرس پارٹی کے ترجمان جون اینگن Jon Engen-Helgheim کے مطابق پچھلی دہائی میں ڈنمارک میں ایک لاکھ پناہ گزینوں کو جگہ دی ہے جبکہ ناروے اب تک ایک لاکھ پچھتر ہزار پناہ گزینوں کو قبول کر چکا ہے۔اس فرق کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ڈنمارک نے پناہ گزینوں کے باقی خاندانوں کو قبول کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کیا۔
لیبر پارٹی کے ترجمان Masud Gharahkhani, مسعود گھاراکھانی نے کہا ہے کہ لست ہاؤگ کا بیان بالکل بھی متاثر کن نہیں ہے۔اس لیے کہ ایک تو وہ اپنی پالیسی اکیلے نہیں بنائیں گے انہیں دوسری پارٹیوں کو بھی اس میں شال کرنا ہو گا۔دوسرے انہیں اسے گورمنٹ سے بھی پاس کروانا ہو گا۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں