قوم سے وعدہ کرتا ہوں، کشمیر کی آزادی تک ان کا کیس لڑتا رہوں گا: وزیراعظم عمران خان

قوم سے وعدہ کرتا ہوں، کشمیر کی آزادی تک ان کا کیس لڑتا رہوں گا: وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپنی قوم اور کشمیریوں سے وعدہ کرتا ہوں کشمیر کی آزادی تک ان کا کیس لڑوں گا اور دنیا میں ہر جگہ پر آواز بلند کروں گا، حکمت کی ترجیح تعلیم اور صحت ہے، تعلیمی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، کامیابی کے حصول کیلئے نبی کریمﷺ کی زندگی کو پڑھنا بہت ضروری ہے۔

تفصیلات کے مطابق غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ میں نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیح تعلیم اور تحت ہے تاہم ابھی مشکل وقت ہے لیکن اس کے باوجود تعلیمی معیار پر کسی صورت کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، اچھے تعلیمی ادارے کبھی معیار نہیں گرنے دیتے اور تعلیم کا معیار برقرار رکھنے پر غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے خود کو کشمیر کا سفیر کہا ہے، میں اپنی قوم اور کشمیریوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ ان کا کیس دنیا میں ہر فورم پر لڑوں گا اور کشمیر کی آزادی تک ان کا کیس لڑتا رہوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب شوکت خانم ہسپتال بنایا تو عزم کیا کہ اس کا معیار کبھی نہیں گرنے دیں گے اور میں تعلیمی ادارے کی انتظامیہ سے درخواست کروں گا کہ یہاں نبی کریمﷺ کی زندگی پر اور ان کی سنت مدینہ کی ریاست پر ریسرچ کریں۔

وزیراعظم نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں ایک ریاست بنائی، مجھے افسوس ہوتا ہے کہ پڑھے لکھے لوگوں کو یہ سمجھ ہی نہیں کہ وہ کیا خصوصیات تھیں جو ہمیں بچوں کو بتانی چاہئیں، مدینہ کی ریاست میں کیا خصوصیات تھیں کہ وہ دنیا کی سب سے عظیم ریاست بنی، اگر ہمارے پڑھے لکھے لوگ اسے نہیں پڑھیں گے تو یہ ان لوگوں کے ہاتھ میں چلے جائے گا جو خود کو مولانا کہتے ہیں اور ڈیزل کے پرمٹ پر بک جاتے ہیں۔

یہ میں سنجیدہ بات کر رہا ہوں کیونکہ اسلام میں عالم اور سکالر کا بہت بڑا درجہ ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ تعلیم میں بہت آگے چلے جاتے ہیں اور جو تعلیم میں آگے چلا جاتا ہے اس کے دیکھنے کی وسعت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ علامہ اقبال اگر قرآن کی آیت کا ترجمہ کرتے ہیں اور اسی آیت کا ترجمہ کسی اور کتاب میں پڑھیں تو کچھ اور ہی لگے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ جتنے زیادہ علم والا شخص قرآن پڑھے گا، اسے زیادہ چیزیں نظر آنا شروع ہو جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم نے اپنا دین ان لوگوں کے ہاتھ میں چھوڑ دیا ہے جن کو اس کی سمجھ ہی نہیں، قرآن کہتا ہے کہ نبی کریمﷺ کی زندگی اسوہ حسنہ ہے اور ان کی سنت پر چلیں، اس لئے ان کی زندگی کو پڑھیں کیونکہ اس سے آپ کو دینی اور دنیاوی طور پر بھی فائدہ ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اقتدار سنبھالے ایک سال ہو گیا ہے، حالات بہتر ہوں گے، ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں اداروں کو مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن نے ادارے تباہ کر دئیے ، اپوزیشن این آر او کیلئے شور مچا رہی ہے، جس دن میں نے ان کو این آر او دیا، اپنے ویژن پر سمجھوتہ ہو گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں