قرطبہ یونیورسٹی کا چوتھا کانو کیشن 2018

ہم  چراغ ِ صبح  نو ہم سے اس جہان میں فروغ ِعلم و عزم ِنَو

(قرطبہ یونیورسٹی کا چوتھا کانو کیشن 2018)

رپورٹ : راجہ محمد عتیق افسر

زمانۂ طالب علمی زندگی کا یادگار اور سنہرا دور ہوتا ہے جسکی یادیں  تاعمر انسان کے ساتھ وابستہ رہتی ہیں ۔یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے پر خوشی انتہا کو پہنچ جاتی ہے ۔تمام عمر کی محنت پر کامیابی کی سند ڈگری کی صورت میں ملتی ہے ۔ڈگری کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ شخص ڈگری پہ درج تعلیمی قابلیت  کا حامل ہے اور اسی کے مطابق معاشرے کی خدمت کا اہل ہے ۔اور اس پہ مستزاد خوشی کے عالم کا اندازہ لگا ئیے جب یہ ڈگری کانوکیشن میں سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں کسی نامور شخصیت کے ہاتھ سے عطا  کی جائے ۔اس موقع پہ حاصل کردہ ڈگری ، میرٹ سرٹیفیکیٹ، یا  گولڈ میڈل سے   طالب علم خود کو آسمان پہ محو پرواز محسوس کرتا ہے ۔ کانوکیشن نہ صرف طلبہ کے لیے خوشی کاباعث ہوتا ہے بلکہ خود تعلیمی ادارے کے لیے بھی نیک نامی کا ذریعہ ہوتا ہے ۔ اس سرگرمی سے حکومتی اداروں ، تعلیمی اداروں اور میڈیا میں تعلیمی ادارے کا تشخص  نکھر کرسامنے آتا ہے اور عوام الناس  تعلیمی ادارے میں جاری پروگرامات  سے آگاہی حاصل کرتے ہیں۔ تعلیمی ادارہ اپنی کارکردگی عوام کے سامنے پیش کرتا ہے اور یوں اسکی تشہیر بھی ہوتی ہے  ۔

طلبہ کو مثبت اورباوقار سرگرمی مہیا کرنےکے لئے قرطبہ یونیورسٹی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے  اپنا  چوتھا  کانوکیشن 30 جنوری 2018 کو   پشاور کے پوش  ہال شیراز ایرینا میں منعقد کیا ۔ کانوکیشن میں خزاں 2012 سے لیکر بہار 2017 کے سیشن میں فارغ ہونے والے کامیاب طلبہ و طالبات کو اسناد اور تمغے دیئے گئے  ۔ پروگرام  میں طلبہ ، اساتذہ ، والدین ، میڈیا اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تقریب کے مہمان خصوصی سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر تھے ۔جبکہ صدرِقرطبہ یونیورسٹی  عبدالحفیظ خان نیازی ، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید علی زئی، پرو وائس چانسلر سیف الاسلام ، کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر اظہر خان نیازی ، رجسٹرارعظمت  اللہ خان ، قرطبہ بورڈ آف گورنرز کے ممبران اورفیکلٹی کے ڈین صاحبان  نے بھی بھرپور شرکت کی ۔  مہمان خصوصی کو ضابطے کے تحت پروٹوکول(اسمبلی مارچ) میں ہال میں لایا گیا۔ تمام شرکاء نے کھڑے ہو کر مہمان کا استقبال کیا ۔ اسکے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا ۔ اسمبلی کے بعد تقریب کا باقائدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔تلاوت کے بعد کنٹرولر امتحانات نے صدر ِ یونیورسٹی سے کانوکیشن کی کاروائی شروع کرنے کی اجازت طلب کی ، صدر سے اجازت ملنے پر  سینئر پروفیسر ڈین آف سائنس فیکلٹی ڈاکٹر ریاض نے مختلف پروگرامات میں بالترتیب پی ایچ ڈی ، ایم فل /ایم ایس، ایم اے/ایم ایس سی ،  اور بیچلر پراگرامات کے طلبہ کو ڈگری کے لئے پیش کیا اور انہیں ڈگری دینے کی اجازت چاہی ۔ صدر  ِ یونیورسٹی کی جانب سے اجازت دی گئی ۔ اس کے ساتھ ہی مہمان خصوصی  نے سٹیج  پہ آکر طلبہ میں فرداً فرداً ڈگریاں تقسیم کیں ۔اس موقع پر پی ایچ ڈی کے 10 ایم ایس / ایم فل کے 17 ، ایم اے /ایم ایس سی  کے117، جبکہ بیچلر کے 87 افراد کو ڈگریاں عطا کی گئیں ۔ اس کے بعد مختلف شعبہ جات میں نمایاں کارکردگی کے حامل طلبہ و طالبات میں میڈلز اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کیے گئے ۔ 43  طلبہ و طالبات کو گولڈ میڈل جبکہ 39 کو پوزیشن سرٹیفیکیٹ عطا کیئے گئے ۔

طلبہ و طالبات مہمان خصوصی سے ڈگریاں وصول کرتے ہوئے

نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ مہمان خصوصی  اسد قیصر سےطلائی تمغے اورسند امتیاز وصول کرتے ہوئے

تقسیم اسناد کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور صدر نے اپنے اپنے خطابات میں تعلیم کی اہمیت اور قرطبہ یونیورسٹی کی خدمات کا ذکر کیا ۔ قرطبہ یونیورسٹی محض ایک تعلیمی ادارہ نہیں ہے بلکہ 38 برس کی محنت اور ریاضت  کا سفر ہے ۔ جو ایک سکول سے شروع ہوا اور آج ایک یونیورسٹی کی حیثیت سے معاشرے کی خدمت میں سرگرم عمل ہے ۔ آج قرطبہ ایجوکیشن سسٹم میں نرسری سے لے کر پی ایچ ڈی تک کی تعلیم دی جا رہی ہے ۔ یہ سب قرطبہ کے بانی پروفیسر عبدالعزیز خان نیازی کے ویژن اور ان کی محنت کا نتیجہ ہے کہ ان کا لگایا ہوا پودا آج ثمرآور درخت بن چکا ہے ۔قرطبہ یونیورسٹی کے  فارغ التحصیل طلبہ و طالبات پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کر رہے ہیں ۔ یونیورسٹی کی مقبولیت کی وجہ سے اسے بین الاقوامی پذیرائی بھی حاصل ہوئی ہے اور اب ترک اور افغان طلبہ بھی یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں ۔

مہمان خصوصی اسد قیصر سپیکر صوبائی اسمبلی نے اپنے خطاب میں کامیاب  ہونے والے طلبہ و طالبات کو مبارکباد پیش کی اور ساتھ ہی قرطبہ یونیورسٹی کے اساتذہ  و  انتظامیہ کو بھی مبارکباد پیش کی جن کی محنت سے قرطبہ یونیورسٹی رو بہ عروج ہے ۔  انہوں نے بانی ٔ قرطبہ پروفیسر عبدالعزیز خان نیازی مرحوم  کی خدمات اور فکر ونظر کو سراہتے ہوئے کہا کہ جو قومیں عروج کی طرف گامزن ہوتی ہیں وہ تعلیم کو ترجیح اول میں رکھتی ہیں ۔پروفیسر عبدالعزیز نیازی مرحوم نے قوم کو بہتر مستقبل فراہم کیا ۔ ان کا قائم کردہ ادارہ آج ملک کا ایک باوقار ادارہ ہے اور ملک میں تعلیم کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔ ان کا ویژن باقی تمام معاشرے کے لئےبھی اور حکومتوں کے لئے بھی مشعل راہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری صوبائی حکومت نے بھی تعلیم کو ترجیح دی ہے اور بجٹ میں تعلیم کے لئے 28 فیصد رقم مختص کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صوبے میں تعلیم کے فروغ کے لئے نئی یونیورسٹیوں کے قیام کا ارادہ رکھتی ہے  جو مستقبل میں قوم کو اپنے پاؤں پہ کھڑا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی ۔انہوں نے طلبہ و طالبات  کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے کمربستہ ہو جائیں اور اپنے علم اور صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس اپنے ملک کو باوقار اور ترقی یافتہ قوموں کے درمیان لا کھڑا کریں ۔

مہمان خصوصی کے خطاب کے بعد کنٹرولر امتحانات نے صدرِ یونیورسٹی سے پروگرام ختم کرنے کی اجازت لی ۔ اس کے ساتھ ہی پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔ پروگرام کے اختتام پر پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات نے مہمان خصوصی کے ساتھ تصویر سیشن میں حصہ لیا ۔ تقریب کے آخر میں شرکاء کے لئےے پرتکلف ضیافت کا اہتمام کیا گیا تھا جس نے تقریب کے لطف کو دوبالا کر دیا ۔ تمام شرکا ء تقریب کے اختتام پر چہروں پہ مسکراہٹیں سجائے واپس لوٹے ۔کانوکیشن میں آزادکشمیر کی مشہور شاعرہ سیدہ آمنہ بہار نے اپنی پی ایچ ڈی اردو کی ڈگری وصول کی ، معروف مسلم  ایجو کیشن سسٹم کے مینیجنگ ڈائریکٹر الیاس فاروقی  نے پی ایچ ڈی مینیجمنٹ سائنس کی ڈگری جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا کے چیف خطیب مولانا اسمعیل نے اپنی ایم فل  اسلامیات کی ڈگری وصول کی ۔ اس  نوعیت کے پروگرامات سے دنیا کو تاثٔر ملتا ہے کہ دہشت گردی کے طویل دور کے باوجود جامعات میں تعلیم کا تسلسل جاری ہے۔اور نوجوانوں نے تعلیمی ادارون میں دہشت گردی کی کاروائیوں کے باوجود خود کو خوف کا شکار نہیں ہونے دیا۔اور تیز آندھیوں میں بھی چراغ علم جلائے رکھے۔

یہی آئین قدرت ہے یہی اسلوب فطرت ہے

جو ہے راہ عمل میں گامزن محبوب فطرت ہے

قرطبہ یونیورسٹی کے بانی پروفیسر عبدالعزیز خان نیازی مرحوم   نے قرطبہ ماڈل سکول سے اس کا آغاز کیا تھا جو ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے مڈل ، ہائی سکول ، کالج اور اب یونورسٹی کا درجہ حاصل کر چکی ہے ۔قرطبہ یونیورسٹی نے 2001  میں یونیورسٹی کا درجہ حاصل کیا۔ بنیادی طور پر یونیورسٹی  ڈیرہ اسمعیل خان میں قائم ہوئی اور پشاور میں ذیلی کیمپس قائم کیا گیا   ۔یونیورسٹی کے دونوں کیمپسز میںاردو، انگریزی، اسلامیات، سیاسیات، اقتصادیات، بین الاقوامی تعلقات، مینیجمنٹ، کمپیوٹر سائنس، ریاضی، کیمیسٹری، فزکس، زوالوجی، باٹنی اور ایجوکیشن کےمضامین میں پی ایچ ڈی ، ایم فل /ایم ایس، ایم اے / ایم ایس سی اور بیچلرز  ڈگری    پروگرامات جاری ہیں ۔اسی طرح انجنئیرنگ کے پروگرامات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے ۔ ان پروگرامات کی بدولت طلبہ و طالبات کی  کثیر تعداد کواچھے ماحول میں  تعلیم مکمل کرنے کا موقع ملا ہے خصوصاً دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں  اور پسماندہ علاقوں کے طلبہ کو  قرطبہ  یونیورسٹی  نے آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے ہیں  اور انہیں تعلیم سے آراستہ کر کے دیگر علاقوں کے طلبہ کے برابر لا کھڑا کیا ہے ۔ ملکی ترقی میں مثبت حصہ ادا کرنے پر قرطبہ یونیورسٹی بجا طور پہ  ستائش کی مستحق ہے۔

اپنے پروانوں کو پھر ذوق خود افروزی دے

برق دیرینہ کو فرمان  جگر  سوزی دے

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

2 تبصرے ”قرطبہ یونیورسٹی کا چوتھا کانو کیشن 2018

اپنا تبصرہ لکھیں