قرآن کریم ایک معجزہ، ناقابلِ یقین معلومات

Jamal Abdul

السلامُ علیکم،
اس مضمون کا ایک بار ضرور مطالعہ کریں۔ معلوماتی ہے اس لئے آپ حضرات تک پہنچایا ہے۔
جمال آفرین

* قرآن کریم ایک معجزہ، ناقابلِ یقین معلومات*

قرآن حکیم کا دعویٰ ھے کہ اس میں کوئی باطل بات داخل نہیں ھو سکتی۔
اس لئے کہ قرآن حکیم کا ایک ایک حرف اتنے زبردست اور اتنے حساب و کتاب کے ساتھ نازل ھوا ھے کہ اسے تھوڑا سا ادھر ادھر کرنے سے وہ ساری کیلکولیشن درھم برھم ھو جاتی ھے جس کے ساتھ قرآنِ پاک کی اعجازی شان نمایاں ھے۔
اتنی بڑی کتاب میں اتنی باریک کیلکولیشن کا کوئی رائٹر تصور بھی نہیں کر سکتا۔ بریکٹس میں دیۓ گئے یہ چند الفاظ بطور نمونہ ہیں ورنہ قرآن کا ہر لفظ جتنی مرتبہ استعمال ھوا ھے اسکی تعداد اور اس کا پورا بیک گراؤنڈ اپنی جگہ خود علم و عرفان کا ایک وسیع جہان ھے۔

“دنیا” کا لفظ اگر 115 مرتبہ استعمال ھوا ھے تو اس کے مقابل “آخرت” کا لفظ بھی 115 مرتبہ استعمال ھوا ھے۔ وعلی ھذ القیاس۔
(دنیا و آخرت: 115
(شیاطین و ملائکہ:88)
(موت و حیات: 145)
(نفع و فساد: 50)
(اجر و فصل: 108)
(کفر و ایمان: 25)
(شہر: 12)
کیونکہ شہر کا مطلب مہینہ ھے اور سال میں 12 مہینے ھوتے ہیں-
(یوم کا لفظ 360 مرتبہ استعمال ھوا ھے-)
اتنی بڑی کتاب میں اس عددی مناسبت کا خیال رکھنا کسی بھی انسانی مصنف کے بس کی بات نہیں۔ مگر بات یہیں ختم نہیں ھوتی۔۔۔

جدید ترین ریسرچ کے مطابق قرآن حکیم کے حفاظتی نظام میں 19 کے عدد کا بڑا عمل دخل ھے، اس حیران کن دریافت کا سہرا ایک مصری ڈاکٹر راشد خلیفہ کے سر ھے جو امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر تھے۔ 1968ء میں انہوں نے مکمل قرآنِ پاک کمپیوٹر پر چڑھانے کے بعد قرآنِ پاک کی آیات ان کے الفاظ و حروف میں کوئی تعلق تلاش کرنا شروع کر دیا- رفتہ رفتہ اور لوگ بھی اس ریسرچ میں شامل ھوتے گئے حتی کہ 1972ء میں یہ ایک باقاعدہ سکول بن گیا۔ریسرچ کا کام جونہی آگے بڑھا ان لوگوں پر قدم قدم پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے، قرآنِ حکیم کے الفاظ و حروف میں انہیں ایک ایسی حسابی ترتیب نظر آئی جس کے مکمل ادراک کیلئے اس وقت تک کے بنے ہوئے کمپیوٹر ناکافی تھے۔
کلام اللہ میں 19 کا ہندسہ صرف سورہ مدثر آیت نمبر 30 میں آیا ھے, جہاں اللہ تعالی نے فرمایا:
“علیہا تسعت عشرہ.
اس پر 19 دروغہ ہیں.
وما جعلنآ اصحب النار الا ملئکتہ.
اور ھم نے دوزخ کے دروغہ فرشتے بناۓ ہیں.”
دوزخ پر ھم نے انیس محافظ فرشتوں کو مقرر کر رکھا ھے اس میں کیا حکمت ھے یہ تو رب ھی جانے لیکن اتنا اندازہ ضرور ھو جاتا ھے کہ 19 کے عدد کا تعلق اللہ کے کسی حفاطتی انتظام سے ھے پھر ہر سورت کے آغاز میں قرآنِ مجید کی پہلی آیت “بسم اللہ” کو رکھا گیا ھے گویا کہ اس کا تعلق بھی قرآن کی حفاظت سے ھے. کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ “بسم اللہ” کے کل حروف بھی 19 ھی ہیں- پھر یہ دیکھ کر مزید حیرت میں اضافہ ھوتا ھے کہ “بسم اللہ” میں ترتیب کے ساتھ چار الفاظ استعمال ھوئے ہیں.
اسم, اللہ, الرحمن, الرحیم,
ان کے بارے میں ریسرچ کی تو ثابت ھوا کہ
” اسم” پورے قرآن میں 19 مرتبہ استعمال ھوا ھے-
” الرحمٰن” 57 مرتبہ استعمال ھوا ھے, جو 3×19 کا حاصل ھے.
” الرّحیم” 114 مرتبہ استعمال ھوا ھے, جو 6×19 کا حاصل ھے. اور لفظ ” اللہ” پورے قرآن میں 2699 مرتبہ استعمال ھوا ھے- جو 142×19 کا حاصل ھے لیکن یہاں بقیہ 1 رہتا ھے جس کا صاف مطلب ھے کہ اللہ کی ذات پاک کسی حساب کے تابع نہیں ھے وہ یکتا ھے۔
قرآن مجید کی سورتوں کی تعداد بھی 114 ھے جو 6×19 کا حاصل ھے- سورہ توبہ کےآغاز میں “بسم اللہ” نازل نہیں ھوئی لیکن سورہ نمل آیت نمبر 30 میں مکمل “بسم اللہ” نازل کرکے 19 کے فارمولا کی تصدیق کر دی اگر ایسا نہ ھوتا تو حسابی قاعدہ فیل ھو جاتا۔
اب آئیے حضور علیہ السلام پر اترنے والی پہلی وحی کی طرف: یہ سور “علق” کی پہلی 5 آیات ہیں اور یہیں سے 19 کے اس حسابی فارمولے کا آغاز ھوتا ھے!
ان 5 آیات کے کل الفاظ 19 ہیں اور ان 19 الفاظ کے کل حروف 76 ہیں جو ٹھیک 4×19 کا حاصل ہیں. لیکن بات یہیں ختم نہیں ھوتی جب سورہ “علق” کے کل حروف کی گنتی کی گئ تو عقل ورطہ حیرت میں ڈوب گئی کہ اسکے کل حروف 304 ہیں جو 16×19 کا حاصل ہیں۔
اور قارئین کرام! عقل یہ دیکھ کر حیرت کی اتھاہ گہرائیوں میں مزید ڈوب جاتی ھے کہ قرآنِ پاک کی موجودہ ترتیب کے مطابق سورہ “علق” قرآن پاک کی 96 نمبر سورت ھے اب اگر قرآن کی آخری سورت “الناس” کی طرف سے گنتی کریں تو اخیر کی طرف سے سورہ “علق” کا نمبر 19 بنتا ھے اور اگر قرآن کی ابتدا سے دیکھیں تو اس 96 نمبر سورت سے پہلے 95 سورتیں ہیں جو ٹھیک 5×19 کا حاصل ضرب ہیں- جس سے یہ بھی ثابت ھو جاتا ھے کہ سورتوں کے آگے پیچھے کی ترتیب بھی انسانی نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے حسابی نظام کا ھی ایک حصہ ھے۔ قرآنِ پاک کی سب سے آخر میں نازل ھونے والی سورت سورہ “نصر” ھے یہ سن کر آپ پر پھر ایک مرتبہ خوشگوار حیرت طاری ھو جاۓ گی کہ اللہ تعالی نے یہاں بھی 19 کا نظام برقرار رکھا ھے-
پہلی “وحی” کی طرح آخری “وحی” سورہ نصر ٹھیک 19 الفاظ پر مشتمل ھے- یوں کلام اللہ کی پہلی اور آخری سورت ایک ھی حسابی قاعدہ سے نازل ھوئی ہیں۔
سورہ فاتحہ کے بعد قرآن حکیم کی پہلی سورت سورہ بقرہ کی کل آیات 286 ہیں اگر 2 ہٹادیں تو مکی سورتوں کی تعداد 86 سامنے آتی ھے اور اگر 6 ہٹا دیں تو مدنی سورتوں کی تعداد 28 سامنے آتی ھے۔ 86 کو 28 کے ساتھ جمع کریں تو کل سورتوں کی تعداد 114 سامنے آتی ھے۔
یہ صرف چند مثالیں ہیں ورنہ کلام اللہ کی پوری کتاب غور و فکر کی دعوت دے رھی ھے.
آج جب کہ عقل وخرد کو سائنسی ترقی پر بڑا ناز ھے یہی قرآن پھر اپنا چیلنج دہراتا ھے-
حسابدان، سائنسدان، ہر خاص و عام مومن کافر سبھی سوچنے پر مجبور ہیں کہ آج بھی کسی کتاب میں ایسا حسابی نظام ڈالنا انسانی بساط سے باہر ھے- طاقتور کمپوٹرز کی مدد سے بھی اس جیسے حسابی نظام کے مطابق ہر طرح کی غلطیوں سے پاک کسی کتاب کی تشکیل نا ممکن ھو گی لیکن چودہ سو سال پہلے تو اس کا تصور ھی محال ھے- لہذا کوئی بھی صحیح العقل آدمی اس بات کا انکار نہیں کر سکتا کہ قرآنِ کریم کا حسابی نظام اللہ تعالی کا ایسا شاہکار معجزہ ھے. جس کا جواب قیامت تک کبھی بھی نہیں ھو سکتا۔
(منقول)
مندرجہ بالا مضمون سے متعلق وڈیو بھی یوٹیوب پر دستیاب ہے…
Watch “NUMBER “19” MIRACLE IN QURAN | QURAN AUR SCIENCE |MATHEMATICAL MIRACLE OF QURAN urdu/hindi” on YouTube

قرآن کریم ایک معجزہ، ناقابلِ یقین معلومات“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں