فضاوں کی شہسوار۔ سلویٰ فاطمہ

Selected by Tansalwazeem insaf

فضاوں کی شہسوار سلویٰ فاطمہ

زیادہ  مدت نہیں گزری ۔چند ہی سال پہلے کی بات ہے    حیدرآباد میں  سلطان  شاہی جیسے گنجان علاقے میں رہنے والی   ایک بچی    کچھ زیادہ ہی  اونچے خواب دیکھا کرتی تھی۔اس کے خواب اس قدر  اونچے ہوتے کہ اس کی سہلییاں  سن کے  ہنس دیتیں۔ہنسنے کی ہی تو بات تھی۔کہاں ایک پسماندہ علاقے کے  غریب باپ کی بیٹی  اور کہاں  ہوائی جہاز کی اڑان۔مگر بچی   کے سر میں سودا سمایا ہوا تھا  اور اسے کامل  یقین تھا کہ ایک دن ضرور ہوائی جہاز اڑائے گی۔پائلیٹ بنے گی۔ ۔ماں باپ  بھی حیران تھے کہ بہت سمجھاتے ،بیٹی یہ  نا ممکن خواب دیکھنا چھوڑ دو۔ حقیقت کی دنیا میںواپس  آوٗ۔اور وہ کرو جو کر سکتی ہو۔مگر بچی بضد تھی کہ مجھے پائلٹ ہی بننا ہے ، میں پائلٹ بن سکتی ہوں  اور میں  ایک دن پائلٹ بن کر دکھاوٗں گی۔چار و ناچار والدین اسے لے کر  جناب زاہد علی خاں مدیر سیاست کے پاس لے آئے کہ  اس بچی پر  ہوائی جہاز اڑانے کا بھوت سوار ہے۔اس کا علاج کریں۔ بھوت  اتاریں۔ مگر یہ کیا ؟زاہد علی خاں صاحب بجائے  بچی  کا بھوت اتارتے الٹااسی کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرنے لگے کہ بیٹی تم  اپنا عزم قائم رکھو   تم انشا اللہ ضرور پایلٹ بنوگی۔جی ہاں زاہد علی خان صاحب نے اس کو اور اس کے ماں باپ کو بھر پور امداد کا یقین دلایا۔اور  تمام اخراجات کا انتظام    جو تقریباً   اٹھارا  لاکھ ہوتے تھے اپنے ادارے  اور دیگر زرائع سے  پورے کروادیا۔

“There is no fun than helping to make someone’s dreams come true Especially when that person is a young person and who really want it and really deserve it”

 — Oprah Winfrey

پانچ سال بعد  ایک   معمولی آمدنی والے بیکری  ملازم   اشفاق احمد صاحب کی   سیدھی سادھی برقع پوش بیٹی  سیدہ سلویٰ فاطمہ  ایک لائسنس یافتہ پائلٹ  بن گئی۔ بادلوں کی ہمرکابی کے دیرینہ خواب کی تعبیر نکل آئی

سلویٰ  !  ہم  تم پر بے پناہ  فخر کرتے ہیں۔ تم حیدرآباد ہی نہیں ہندوستان کی پہلی مسلمان پائلٹ ہو۔اللہ تم کو اپنے حفظ وامان میں رکھے اور ترقی کی مزید  منزلیں  تم سے طئے کر وائے۔

مسلمان بچے  زہانت اور محنت میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ مگر سب  مسلمان بچے  اتنے خوش قسمت نہیں ہوتے کہ سب کو زاہد علی خاں جیسا   کوئی سر پرست  مل  جائے۔ ہماری  ملت میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے۔مگر  نفسا نفسی کےاس  دور میں زاہد علی خان جیسی درد مند شخصیتیں  کم ہی پائی جاتی ہیں۔اگر ملت اسلامیہ کے دیگر با اثر اور ثروت مند لوگ بھی اسی  طرح نئی نسل کی تعلیم و ترقی کی فکر کریں تو   آج ہماری  کچی بستیوں میں،فاقہ کش گھرانوں میں  کئی سلوٰی فاطمائیں    موجود ہیں جو  آسمان ِ علم و ترقی میں اڑان بھرنے کے لئے پر تول رہی ہیں۔

ملتفت  ہی نہیں ہیں سنگ تراش:  ورنہ شہکار ہر چٹان میں ہے۔

ان شأاللہ بہت  جلد تنظیم انصاف سلویٰ فاطمہ کےا عزاز میں  شہر حیدرآباد دکن  میں ایک شاندار تقریب کا اہتمام کرے گی

سید کلیم الدین ۔

صدرآل انڈیا تنظیم انصاف حیدرآباد

اپنا تبصرہ لکھیں