عشق میں نے لکھ ڈالا “قومیت” کے خانے میں

عشق میں نے لکھ ڈالا “قومیت” کے خانے میں
اور تیرا دل لکھا “شہریت” کے خانے میں
مجھ کو تجربوں نے ہی باپ بن کر پالا ہے
سوچتا ہوں کیا لکھوں “ولدیت” کے خانے میں
میرا ساتھ دیتی ہے میرے ساتھ رہتی ہے
میں نے لکھا تنہائی “زوجیت” کے خانے میں
دوستوں سے جاکر جب مشورہ کیا تو پھر
میں نے کچھ نہیں لکھا”حیثیت” کے خانے میں
امتحان محبت کا پاس کرلیا میں  نے
اب یہی میں لکھوں گا ” اہلیت” کے خانے میں
جب سے آپ میرے ھیں فخر سے میں لکھتا ہوں
نام آپ کا اپنی “ملکیت” کے خانے میں
” ادب کے حوالے سے شاعری کی دنیا میں کچھ اچھا سننے یا پڑھنے کو ملے تو روحانی تشنگی کو سیرابی حاصل ہوتی ہے جب اپنے ذوق کے مطابق کچھ مل جائے تو۔۔۔
ایسے ہیں پچھلے دنوں مجھے عامر امیر کی شاعری سننے کا موقع ملا تو دل بے اختیار چاہا کہ اردو فلک کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جائے۔
امید ہے کہ پسند آئے گا۔آپ میرے انتخاب کے بارے اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں”۔
فوزیہ فراز فوزی
اپنا تبصرہ لکھیں