طاقت کا نشہ، اعلیٰ پولیس افسر نے سڑک پر سرعام پاکستانی خاتون کو تھپڑ ماردیا

طاقت کا نشہ، اعلیٰ پولیس افسر نے سڑک پر سرعام پاکستانی خاتون کو تھپڑ ماردیا

طاقت کا نشہ یا کچھ اور؟ ایڈیشنل آئی جی نے سڑک پر چلتی کار کو گاڑیوں سے رکوالیا اور مسلح اہلکاروں نے کار کو گھیرے میں لے لیا جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی، جب خاتون کارسوار نے ”صاحب“ سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے تھپڑماردیا جس سے خاتون کا موبائل فون بھی نیچے گرگیاجسے ایک مسلح اہلکار نے اپنے قبضے میں لیا ، فون واپس مانگنے پر ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کردیاتاہم شہریوں کے اکٹھے ہونے اور متاثرکارسواروں کے والدین کے آنے پر اعلیٰ پولیس افسر موبائل فون واپس دلانے پر مجبور ہوگئے ۔

ماریہ جبیں نامی سوشل میڈیا صارف نے بتایا کہ متاثرہ فیملی پونے 9بجے شیپس ہیلتھ سٹوڈیو سے واپس گھر جارہی تھی کہ ایک تنگ سڑک پر سفید پراڈو نے جس کے عقبی حصے میں مسلح پولیس اہلکار براجمان تھے ، انہیں کراس کرنے کی کوشش کی اور پھر ان سے آگے نکلتے ہی اس فیملی کی گاڑی روک لی گئی، گاڑی رکتے ہی مسلح پولیس کمانڈوز نے کار کو گھیرے میں لے لیااور ڈرائیور کو گاڑی سے باہر آکر ”صاحب“ کی بات سننے کو کہا، صاحب کے بارے میں پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی صاحب ہیں، تفصیلات خود ہی ان سے پوچھ لیں، اسی دوران گاڑی میں ڈرائیور کیساتھ موجود خاتون نے ویڈیو بناناشروع کردی ، اس دوران پولیس اہلکاروں نے فیملی سے باہر آکر صاحب کرنے پر اصرار کیاتو فیملی بھی بے قصور ہونے کے دعوے اور یوں راہ چلتے راستہ روک لینے کے دعوے کے ساتھ صاحب کے پاس چل کرنے سے انکار کردیا اور اس بات پر چند منٹ بضد رہی کہ صاحب آکر ان سے بات کریں۔ اسی دوران کارسواروں نے اپنے والدین کو بھی ٹیلی فون کردیا اور بتایا کہ 13سنٹرسٹیٹ، آف سنٹرڈمین بلیوارڈ پر موجود ہیں اور گاڑی پولیس کے ایڈیشنل آئی جی نے رکوالی ہے۔ بحث و مباحثے کے دوران ڈرائیور نے کار تھوڑا آگے کی تو ویگو ڈالہ کو کار کے بالکل آگے گھمادیاگیا جس پر کارمیں سوار خاتون اتری اور یہ کہتے ہوئے گاڑی کی طرف چل پڑی کہ آپ کو ڈر ہے تو میں ان سے بات کرتی ہوں، جیسے ہی صاحب کی کھڑکی پر ناک کیا تو انہوں نے ایک تھپڑجڑدیا جس سے موبائل فون بھی نیچے جاگرا۔ یہ فون ایک کمانڈونے اٹھایااور اپنے قبضے میں لے لیا، پولیس اہلکاروں اور فیملی کے درمیان بحث جاری رہی ،والدین کے پہنچنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے ٹیلی فون واپس کیا اور شرط رکھی کہ وہ اس صورت میں فون واپس کریں گے اگر ویڈیو ڈیلیٹ کردی جائے لیکن خاتون نے ایسا کرنے سے انکارکردیا اور کئی لوگ جمع ہوگئے جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے فون واپس کردیاتاہم ایڈیشنل آئی جی نے اپنا پورا نام بتانے یا عہدے کی تصدیق سے گریز کردیا لیکن انہوں نے آن لائن ڈھونڈ نکالا ۔

اپنا تبصرہ لکھیں