صوم اور صائم‎

Waseem sahil 1وسیم ساحل
 دنیا بھر کے مسلمانوں اورتمام پاکستانیوں کو نیکیوں کےماہ مضان المبارک کی بہت بہت مبارک باد ۔ روزے کو عربی میں صوم اور روزہ دار کو صائم کہتے ہیں۔ صائم اس خاص گھوڑے کو بھی کہا جاتا ہے جس کو بھوکا پیاسا رکھ کر اس کی تربیت کی جاتی ہے ، اسے سخت حالات سے گزارا جاتا ہے اور اپنے مالک کا وفادار اور مطیع بننے کی تربیت دی جاتی ہے، جب وہ تربیت یافتہ ہوجاتاہے، سخت حالات کا عادی اور اپنے مالک کا مطیع و وفادار ہوجاتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ اب صائم ہوگیا ہے یعنی مالک کا وفادار ہوگیاہے۔ یہی کیفیت روزہ دار کی ہوتی ہے کہ ایک ماہ کی بھوک پیاس اور حلال چیزوں سے بھی پرہیز، فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل عبادات کا اہتمام ، ریاضت اور صدقہ و خیرات کے ذریعے اپنی جسمانی تربیت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی روح کو بھی ترو تازہ کرکے اپنے مالک ، اپنے آقا ربِّ کائنات کی فرمانبرداری کی تربیت بھی حاصل کرتا ہے۔ روزے کا مقصدہ محض انسان کو بھوکا پیاسا رکھنا نہیں ہے بلکہ اس کا اصل مقصد انسان کے اندر تقویٰ اور پرہیز گاری کی صفات پیدا کرنا ہے ، اگر کوئی فرد روزے کا مقصد صرف صبح سے شام تک بھوکا پیاسا رہنا ہے تو وہ بہت بڑی غلطی کرتا ہے۔  نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اﷲ کو اس کی کوئی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا اور پینا چھوڑ دے یعنی اگر کوئی فرد روزے کی حالت میں جھوٹ بولنے اور اس پر عمل کرنے اور دیگر برائیوں سے باز نہیں آتا تو اﷲ کو محض اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی حاجت نہیں ہے۔
رمضان المبارک کا مہینہ اﷲ تعالیٰ کی جانب سے اپنے بندوں پر ایک بڑا انعام ہے اب یہ مسلمانوں  پر منحصر ہے کہ وہ اس ماہ مضان المبارک سے کتنا فائدہ اٹھا تے ہیں؟  ہمارا مہمان اور اﷲ کا محبوب مہینہ جس میں اﷲ تعالیٰ خود مسلمان کواجرو ثواب دیتے ہیں اس سے کون کون فائدہ اٹھاتا ہے؟
 تجر بہ یہ بتاتا ہے طاغو ت یہ کا م نہیں کرنے دے گا قرآن کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ جگہ جگہ رکاوٹ ڈالی جائے گی ابلیس نے شروع ہی سے کہا تھا کہ میں انسان کو آگے سے پیچھے سے دائیں سے بائیں سے ہر طرح سے گھیروں گا شیطان اور اس کے چیلے نیک لوگوں کو نیک کام نہیں کرنے دیتے۔ شیطان بْرے لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال کر، اور بْرے انسان اپنی خو ا شہات کے پیچھے چل کر نیک لوگوں کے راستے میں کھڑے ہوجاتے ہیں صرف عبادات کو ادا کر کے ان لوگوں کا مقابلہ نہیں ہو سکتا اس کے لیے لوگوں کو تیارہونا پڑتا ہے۔اْن بْرے لوگوں کے مقابلے کے لیے آلله کی رسی کو مظبوطی سے پکڑنا پڑے گا اوراگر نیک لوگ صرف عبادات پر عمل کر کے چاہیں کہ اﷲ کا نظام قائم ہو جائے اور اﷲ کا منشاء پورا جاے،خلیفہ ہونے کا حق ادا ہو جائے تو یہ ممکن نہیں۔ ہاں تو صرف اس کے حکم سے سب کچھ ہو سکتا ہے مگریہ اس کی مشیت ہے کے وہ اپنے نیک بندوں سے یہ نظام قائم کرانا چاہتا ہے اس ساری تربیت یعنی نماز، زکوۃ،رمضان ،حج اورزبان سے توحید کا اقرار کرنے سے اجر تو ضرورملے مگر یہ کام نہیں ہوگا ان عبادات کے ساتھ ساتھ عملی جد وجہد کرنی پڑے گی ۔ اسی لیے انسان کو روزے کے ذریعے صائم کیا جاتا جیسے عرب کے لوگ گھوڑوں کو صائم کیا کرتے تھے تاکہ وہ ہر مشکل وقت کے لیے تیار رہے۔
مسلمانو! اب پھر رمضان آپ کے در پر پہنچ گیا ہے۔  بد بخت ہے وہ مسلمان جو اس ماہ کو پائے اور اس میں اپنے رب کو راضی نہ کرسکے۔ آؤ آج ،ابھی، اسی وقت عہد کریں کہ ہم اس بابرکت ماہ میں خوب عبادت کریں گے ، اپنے گناہوں کی بخشش کریں گے اور اپنے ملک و ملت کے لیے خصوصی دعائیں کریں گے ۔اﷲ تعالیٰ پوری دنیا میں جہاں بھی مسلمان آباد ہیں ان کی حفاظت فرمائے اور جو مسلمان آزادی کے لیے لڑرہے ہیں ان کو کامیاب وکامرانی نصیب کرے۔ آمین
اپنا تبصرہ لکھیں