شاہد جمیل کا سفرنامہ اٹلی کہانی۔

شاہد جمیل کا سفرنامہ اٹلی کہانی۔

۔تبصرہ شازیہ عندلیب۔۔۔

اٹلی کہانی معروف صحافی شاہد جمیل کا خوبصورت سفرنامہ ہے۔یہ سفر انہوں نے اپنی ہم سفر کے ساتھ کیا تھا۔اور قارئین کو بھی اس یادگار سفر میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔انکا سفر نامہ ایک ایسا کیک ہے جو وہ سب کے ساتھ مل کر کھانا چاہتے ہیں۔یہ کتاب نہ صرف سیر کے شوقین افراد اور سیاحوں کے لیے گائیڈ کا کام دیتی ہے بلکہ گھر بیٹھے قاری کو مفت میں اٹلی کے خوبصورت مقامات کی سیر بھی کروا دیتی ہے۔شاہد جمیل نے اس کتاب میں سادہ اور سلیس زبان استعمال کی ہے۔انہوں نے مشکل زبان اور پیچیدہ انداز بیان استعمال کر کے قاری پر رعب ڈالنے کی کوشش نہیں کی۔تصاویر کی موجودگی نے سفرنامہ کی روداد میں جان سی ڈال دی ہے۔ شاہد جمیل کے سادہ رواں انداز بیان خوبصورت سرورق بہترین طباعت اور رنگین تصاویر نے سفرنامہ کو حسین و جمیل بنا دیا ہے۔یہ سب خوبیاں قاری کی توجہ کھینچ لیتی ہیں اور قاری اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھتا جب تک کہ سفر نگار کے ساتھ ٹرین کے آخری اسٹیشن تک سفر نہ کر لے۔جو لوگ اٹلی کا سفر کر چکے ہیں وہ شاہد جمیل کے ساتھ سفر میں اس سر زمین کو ایک نئے زاویہ سے دیکھتے ہیں۔یہ وہ نقطہء نظر اور مشاہدہ ہے جو شاہد کا ذاتی تجربہ ہے۔یہ سفر نامہ پڑھ کر قاری کے دل میں ایک مرتبہ پھر سے اٹلی کی سیر کی تمنا سر ابھارنے لگتی ہے۔میں اٹلی کی سیر دو مرتبہ کر چکی ہوں ۔اس کے شہروں میلان اور وینس کے سفر نامے بھی لکھ چکی ہوں مگر پھر بھی میں نے اس سفر نامہ کو پڑھ کر بہت انجوائے کیا۔مقامات کے نام اور جیتے جاگتے چلتے پھرتے کرداروں کے ساتھ یہ سفر بہت جاندار لگا۔روما کی سیر کرنا ابھی باقی ہے اب اس سفرنامہ کی مدد سے وہاں کی سیر کا لطف بھی دوبالا ہو جائے گا۔گو کہ سفر نامہ کی صنف آج کی معروف صنف بن چکی ہے البتہ اس صنف کو صنف نازک نے بہت کم چھوا ہے مگر یہ ایک مثبت رجحان ہے۔ناقدین خواہ کچھ بھی کہیں کہ جسے کچھ لکھنا نہیں آتا وہ سفر نامہ لکھ ڈالتا ہے یا پھر یہ کہ آجکل ہر کوئی سفرنامہ لکھ رہا ہے۔مگر ایک  اچھا سفرنامہ لکھنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ایک اچھے سفرنامہ میں قاری سفر نگار کے دوش بدوش  اس کے ساتھ ساتھ بسوں ٹرینوں جہازوں اور گلیوں بازاروں میں گھومتا پھرتا ہے ۔یہاں تک کہ سفر کے آخر میں سفر نگار قاری کے لیے اجنبی نہیں رہتا ۔یہ خوبیاں شاہد جمیل کے سفر نامہ میں ہیں۔اگر قاری سفرنامہ پڑھنے کے دوران سفر نگار کی ہم سفری نہ کرے تو پھر وہ کامیاب سفر نامہ نہیں ہے۔میرے لیے یہ بات قابل فخر ہے کہ یورپ کے اس دور دراز خطہ ناروے کی سر زمین سے پاکستانی سفر کے موضوعات پر نت نئی کتابیں تحریر کر کے اردو ادب میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیںاس رجحان کو ہمیں فروغ دینا چاہیے۔اس لیے کہ زندگی تو خود ایک سفر ہے اور سفر وسیلہ ظفر بھی ہے۔میری قارئین سے درخواست ہے کہ وہ اس کتاب کو پڑہیں اور اس پر تبصرے بھجیں۔میں شاہد جمیل کو اتنی شاندار تخلیق پر دلی مبارکبا د یتی ہوں۔اللہ کرے زور قلم اور ذیادہ۔

اپنا تبصرہ لکھیں