شام سے نارویجن عورتوں کی مدد کی اپیل

شام میں فلاحی تنظیموں سے تعلق رکھنے والی تقریباً پانچ خواتین محصور ہیں۔ان کے خاندانوں نے ٹی وی ٹو پر اس سلسلے میں بات کتے وئے نارویجن امیگریشن سے اپیل کی ۔۔ ایک نارویجن عورت کے باپ نے بتایا کہ اس کی بیٹی وہاں لا وارث بچوں کی مدد کرنے گئی تھی لیکن اسے وہاں کے انتہا پسند اسلامی تنظیموں کے ارکان نے گھر میں محصور کر دیا ہے۔اس شخص نے جب اپنی بیٹی سے بات کی تو اس نے اس سے التجاء کی کہ اسے یہاں سے نکالا جائے کیونکہ اس لڑکی کو وہاں گھر سے نکلنے اور کسی سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔وہ لوگ اس سے صرف گھر کا کام لیتے ہیں جس میں کپڑے دھونا اور گھر کی صفائی شامل ہے۔جبکہ وہ لڑکی حاملہ بھی ہے۔
اس سلسلے میں جب نارویجن محکمہء امیگریشن سے رابطہ کیا گیا تو انہوںنے کہا کہ وہ اس سلسلے میں کوئے خاص مدد نہیں کر سکتے کیونکہ وہاں جانے والے پچاس نارویجنوں میں سے دس پہلے ہی انتہا پسندوں کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔جبکہ دس واپس آ چکے ہیں اور باقی واپس آنے والے ہیں۔ایک محطاط اندازے کے مطابق اس وقت ملک شام میں ایسی مزید پانچ نارویجن خواتین موجود ہیں جو واپس آنا چاہتی ہیں مگر انہیں کوئی مدد حاصل نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں