سویڈن میں پی ایچ ڈی کرنے والوں کو مستقل ویزہ

سٹاک ہوم(رپورٹ :عارف کسانہ) سویڈن کے وزیر برائے امیگریشن تھوبیاس بلستروم نے اعلان کیا ہے کہ Ali Butt (1) دینے کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے۔ اس سلسلہ میں چار جماعتی حکومتی اتحاد اور حزب مخالف کی اہم جماعت گرین پارٹی میں اتفاق رائے ہوگیا ہے اور وہ مشترکہ طور پر اس تجویز کی حمایت کریں گی۔ توقع ہے کہ سویڈش پارلیمان میںیہ تجویز منظور ہو سکے کیونکہ اقلیتی حکومت کے ساتھ گرین پارٹی کے اس بل کی حمایت سے سویڈش پارلیمنٹ میں مطلوبہ اکثریت دستیاب ہوگی۔ سویڈش امیگریشن وزیر نے 75صفحات پر مشتمل امیگریشن اصلاحات کی تجاویز وزارت انصاف کو ارسال کی ہیں تاکہ ان کا قانونی طور پر جائیزہ لے کر انہیں منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے۔ تجویز کے مطابق گذشتہ سات سالوں میں سے چار سال میں پی ایچ ڈی سطح کی تحقیق کرنے والوں کو مستقل قیام کی اجازت دینے اور دیگر ہنر مند افراد اگر سات سال میں چار سال کام کریں تو انہیں بھی مستقل رہنے کا حق حاصل ہو گا۔ امیگریشن بل میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والوں کے لیے بھی نرمی کی تجویز ہے جس کے تحت انہیں سویڈن میں کام کی تلاش اور مستقل قیام کے لیے آسانی مہیا کی جائے گی۔ ان تجاویز کا خیر مقدم کیا جارہاہے ۔ سویڈش سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن اور سویڈش جامعات کی دیگر تنظیموں نے توقع ظاہر کی ہے کہ پی ایچ ڈی مکمل کرنے والوں کے سویڈن میںقیام سے جہاں ایک طرف تحقیق کے شعبہ میں ترقی ہوگی وہیں دنیا بھر سے بہترین طلباء سویڈن کا رخ کریں گے۔ حکومتی تجویز سے قبل سویڈن میں مقیم پی ایچ ڈی طلباء نے سویڈش پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں مستقل قیام کی اجازت دے۔مظاہرے میں سویڈن کی مختلف جامعات میں زیر تعلیم پی ایچ ڈی طلباء نے شرکت کی۔ مظاہرین میں شریک ایک پی ایچ ڈی سکالر علی اظہر بٹ نے بتایا کی وہ گذشتہ تین سالوں سے ہم یہ جدوجہد کررہے ہیں اور اس سلسلہ میں ہمیں سٹاک ہوم اور گوتھن برگ میں مظاہرے کرنے پڑے ہیں۔ سویڈش حکومت کو اس امر کا احساس ہونا چاہیے کہ پی ایچ ڈی کرنے والے ملک کی تعلیم و تحقیق میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں اور اس وقت سویڈن مین تقریباََ پانچ ہزار پی ایچ ڈی سکالر ہیں جو تعداد میں میں زیادہ نہیں لیکن سویڈن کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرسکتے ہیں۔ سویڈن کو ڈنمارک، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور دوسرے ممالک کی طرح اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ آخر کار سویڈش حکومت کو اس حقیقت کا احساس ہوگیا ہے اور اب توقع ہے کہ ضروری قانون سازی جون تک مکمل ہوسکے گی۔

اپنا تبصرہ لکھیں