سلطنتِ عثمانیہ کا آخری وارث 90 برس کی عمر میں انتقال کرگیا

سلطنتِ عثمانیہ کا آخری وارث 90 برس کی عمر میں انتقال کرگیا

تین براعظموں پر حکومت قائم کرنے والی سلطنتِ عثمانیہ کے آخری وارث دندار عبدالکریم عثمان اولو 90 برس کی عمر میں شام کے دارالحکومت دمشق میں انتقال کرگئے۔

شاہی خاندان کے رکن اورحان عثمان اولو نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ان کے چچا اور سلطنت عثمانیہ کے وارث دندار عبدالکریم عثمان اولو کا 19 جنوری 2021 کو 90 برس کی عمر میں دمشق میں انتقال ہوا۔

ترک اخبار ڈیلی صباح کے مطابق سلطنتِ عثمانیہ کے خاتمے کے بعد جب شاہی خاندان کو ترکی سے جلا وطن کیا گیا تو دندار عبدالکریم عثمان کا خاندان دمشق منتقل ہوگیا تھا۔ ان کی پیدائش 1924 میں وہیں ہوئی تھی۔

دندار عبدالکریم عثمان طویل عرصے سے علیل تھے اور دمشق میں ہی زیر علاج تھے، ان کے اہلخانہ نے انہیں علاج کیلئے ترکی منتقل کرنے کی کوشش کی لیکن خانہ جنگی کی صورتحال کے باعث انہیں اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔

دندار عبدالکریم عثمان سلطنت عثمانیہ کے آخری طاقتور سلطان عبدالحمید ثانی کے پڑپوتے اور سلطان کے صاحبزادے محمد سلیم آفندی کے پوتے تھے۔ فیملی کے سب سے سینئر رکن ہونے کے ناطے وہ خاندان کے اس وقت سربراہ بنے تھے جب عثمان بایزید کا 2017 میں انتقال ہوگیا تھا۔ عثمان بایزید سلطان عبدالمجید اول کے صاحبزادے تھے۔

خیال رہے کہ سلطنتِ عثمانیہ کے خاتمے کے بعد 1924 میں عثمانی خاندان کے ورثا کو دنیا بھر میں جلا وطن کردیا گیا تھا تاہم 1952 میں خاندان کی خواتین کو ترکی میں واپسی کی اجازت مل گئی تھی جبکہ مردوں کو یہ اجازت 1974 میں عطا کی گئی تھی۔

ترکی میں واپسی کی اجازت ملنے کے باوجود شاہی خاندان کے چند لوگ ہی واپس لوٹے تھے کیونکہ اکثر لوگوں نے اپنی نئی زندگیاں شروع کردی تھیں۔ عثمان اولو کے والد محمد عبدالکریم آفندی لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھے لیکن بعد میں وہ دمشق منتقل ہوگئے جہاں ان کا 1935 میں انتقال ہوگیا تھا۔

عثمان اولو کے انتقال کے بعد ان کے 88 سالہ بھائی ہارون شاہی خاندان کے نئے سربراہ ہوں گے۔ ہارون عثمان اولو 1974 میں ترکی لوٹے تھے اور اس وقت استنبول میں مقیم ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں