سعودی عرب کے وہ بادشاہ جن کا آیہ صوفیہ مسجد کے سامنے سرقلم کیاگیا، وہ بات جو شاید آپ کو معلوم نہ ہو

سعودی عرب کے وہ بادشاہ جن کا آیہ صوفیہ مسجد کے سامنے سرقلم کیاگیا، وہ بات جو شاید آپ کو معلوم نہ ہو

قسطنطنیہ کی فتح کی علامت، سلطنت عثمانیہ کے عروج کی نشانی آیا صوفیہ  عجائب گھر سے ایک بار پھر مسجد میں تبدیل ہوچکی، آج 86سال بعد وہاں نماز جمعہ ادا ہونے جارہی ہے۔

آیا صوفیہ اور ترک صدر اس وقت دنیا بھر کے میڈیا کے مرکزی موضوعات بنے ہوئے ہیں ،مغرب اسے سلطنت عثمانیہ کی بحالی قرار دے رہا ہے جب کہ  مسجد سے جڑے کئی واقعات ایک بار پھرلکھے، پڑھے اور سنے جارہے ہیں۔

انہی واقعات میں یہ واقعہ بھی شامل ہے کہ  1818 آیہ صوفیہ کے بالکل سامنے  سعودی عرب کے شاہ عبداللہ بن سعود کا سر قلم کیا گیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق سلطنت عثمانیہ کے فوجی شاہ عبداللہ بن سعود اور وہابی امام کو ایک زنجیر میں جکڑ کر استنبول لائے تھے۔ جب عبداللہ کا سر قلم کیا جا رہا تھا تو ایک بڑا ہجوم آیا صوفیہ کے باہر جشن منا رہا تھا۔ آیا صوفیہ کے باہر عبداللہ کی سربریدہ لاش کو تین دن تک رکھا گیا تھا۔

سلطنت عثمانیہ کے فوجی شاہ عبداللہ بن سعود اور  کو ایک زنجیر میں جکڑ کر استنبول لائے تھے۔ جب عبداللہ کا سر قلم کیا جا رہا تھا تو ایک بڑا ہجوم آیا صوفیہ کے باہر جشن منا رہا تھا۔ آیا صوفیہ کے باہر عبداللہ کی سربریدہ لاش کو تین دن تک رکھا گیا تھا۔

سعودی عرب کے موجودہ حکمران 84 سالہ شاہ سلمان اور 34 سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، عبداللہ بن سعود کے ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جن کا آیا صوفیہ کے سامنے سر قلم کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں