ستر سالہ ایتھوپئین پناہ گزین کو پندرہ برس بعد پناہ کی اجازت

ستر سالہ گودیسا Gudissaنے سن دو ہزار تین میں ناروے میں پناہ کی درخواست دائر کی تھی۔جبکہ اسکے وطن ایتھوپیا میں اس کے شوہر کو مار دیا گیا تھا اور بیٹے کو قید کر دیا گیا تھا۔اسکے خاندان ک تعلق ایتھوپیا کے شہر ایروما سے تھا۔
ناروے میں قیام کے دوران گودیسا کو امیگریشن سروس نے چھ مرتبہ انٹر ویو پر بلایا مگر اس نے انکار کر دیا۔کیونکہ وہ سمجھتی تھی کہ اسے یہاں پناہ کی ضر ورت نہیں۔گودیسا کو اس دوران استقبالیہ سینٹر میں رکھا گیا تھا کیونکہ اسکا شمار ان ساتھ معمر خواتین پناہ گزینوں میں ہوتا ہے جو کہ شناختی کاغذات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے اپنے وطن واپس نہیں جا سکتیں۔
اس کے بعد کرستلی پارٹی کے لیڈر پیر پڈرشن Per Pedersen نے معاملہ اپنے ہاتھ میں لیا اورہارستاد کی پریزیڈنسی میں پیش کیا۔فروری میں اس نے فیصلہ دے دیا اور گودیسا کی پناہ کی درخواست منظور ہو گئی۔مقاامی اخبار ہارستاد ٹائز کو انٹر ویو دیتے ہوئے گودیسا نے بتایا کہ میں اب اس خوف کے ساتھ نہیں سوتی کہ پولیس میرا دروازہ کھٹکھٹائے گی اور مجے باہر نکال دے گی۔میں اپنے آپ کو بہت تحفظ میں محسوس کر رہی ہوں اور مجھے اس فیصلے سے نئی زندگی ملی ہے۔
گودیسا کو ہر سال اپنے رہائشی ویزہ کی تجدید کروانی پڑے گی ۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں