ساحل سمندر پر چہل قدمی کرتے میاں بیوی کو پانی میں پڑی ایک بوتل مل گئی، اسے کھولا تو اندر سے خط نکل آیا، اس خط میں کیا لکھا تھا؟ دیکھ کر اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا کیونکہ۔۔۔

ساحل سمندر پر چہل قدمی کرتے میاں بیوی کو پانی میں پڑی ایک بوتل مل گئی، اسے کھولا تو اندر سے خط نکل آیا، اس خط میں کیا لکھا تھا؟ دیکھ کر اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا کیونکہ۔۔۔

ساحل سمندر پر چہل قدمی کرتے لوگوں کو اکثر کچھ نہ کچھ مل جاتا ہے لیکن ایک امریکی جوڑے کو جو چیز ملی وہ توہر کسی کے لئے خوشگوار حیرت کا باعث بن گئی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے اس جوڑے کو ساحل پر ایک جنگلے میں پھنسی ایک بوتل ملی جس کے اندر ایک خط موجود تھا۔ اب یہ دلچسپ انکشاف سامنے آیا ہے کہ یہ خط چار ہزار میل کی دوری سے وہاں پہنچا تھا اور اسے 1980ءکی دہائی میں سکاٹ لینڈ کے ایک سکول کے بچوں نے بوتل میں بند کر کے سمندر میں پھینکا تھا۔
پرائمری سکول کے یہ بچے جب سمندری قزاقوں کے بارے میں پڑھ رہے تھے تو انہیں شرارت سوجھی اور انہوں نے یہ خط تحریر کرکے پلاسٹک کی بوتل میں بند کیا اور سمندر میں ڈال دیا تھا۔اس خط کی مختصر تحریر کچھ یوں تھی ”ہم سمندری قزاقوں کے متعلق پڑھ رہے ہیں۔ ہم یہ دیکھنا چاہیں گے کہ ہمارا یہ پیغام کتنی دور تک جاتا ہے۔ جب آپ کو یہ بوتل ملے تو پلیز اس کے بارے میں ہمیں ضرور بتائیں۔ ہماراپتہ یہ ہے : کلاس 2/3 چیپل پارک سکول، اکیڈمی سٹریٹ، فور فار، اینگس، سکاٹ لینڈ۔“
جب ستمبر کے مہینے میں فلوریڈا کے ساحل سے سمندری طوفان ارما ٹکرایا تو اس نے کافی تباہی برپاکی۔ روتھ ہینیگر اور ان کی اہلیہ لی ہینیگر ساحل پر لگی ایک باڑ کو پہنچنے والے نقصان کا معائنہ کررہے تھے کہ انہیں اس میں پھنسی ہوئی ایک بوتل نظر آگئی۔ جب انہوں نے بوتل کو کھول کر دیکھا بچوں کی جانب سے لکھا گیا خط دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔

روتھ اور لی نے فیصلہ کیا کہ وہ خط پر دئیے گئے پتے پر جوابی خط لکھیں گے۔ انہوں نے خط تو لکھ دیا لیکن ڈیڑھ ماہ تک کوئی جواب موصول نا ہوا۔ جب وہ اس معاملے کو تقریباً بھول ہی چکے تھے تو دلچسپ بات یہ ہوئی کہ انہیں اسی سکول کی ایک ریٹائرڈ ٹیچر کی جانب سے جواب آ گیا جہاں وہ بچے پڑھتے تھے جنہوں نے کئی سال قبل یہ خط سمندر میں پھینکا۔ ٹیچر کا کہنا تھا کہ یہ بچے اس کی کلاس کے طالبعلم تھے اور اسے اس بات کے متعلق بھی معلوم تھا کہ انہوں نے ایک خط لکھ کر بوتل میں بند کرکے سمندر میں پھینکا تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں