رکن مسلم لیگ اور پنجاب کونسل ظفر ڈار کا دورہء سویڈن

سٹاک ہوم (عارف کسانہ) پاکستان میں نظریاتی اور اصولوں کی سیاست ختم ہوچکی ہے اور اب وہاں صرف مفادات اور منافقت کی سیاست ہے۔نواز شریف ایک منتخب وزیراعظم ہیں اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ بلا جواز ہے۔ شاہ احمد نورانی، مفتی محمود، اصغر خان جیسے سیاست دانوں کا متبادل نہیں مل سکا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ ن کے اہم رہنما اور پنجاب کونسل کے رکن ظفر ڈار نے اپنے سویڈن کے نجی دورہ میں جنگ سے بات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ سیاسی بے چینی سے دنیا بھر میں پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچا ہے۔ انتخابات میں مسلم لیگ ن نے اکثریت سے انتخابات جیتے ہیں اور دھاندلی کا الزام بے بنیاد ہے البتہ اکا دُکا واقعات عمومی طور پر ہوجاتے ہیں۔ وزیر اعظم کی جانب سے سپریم کورٹ کے کمیشن کے قیام کے بعد ہنگامہ آرائی ختم ہوجانی چاہیے۔ مسلم لیگی رہنما نے اعتراف کیا کہ ماڈل ٹائون میں ادراہ منہاج القرآن کا واقعہ بہت افسوس ناک ہے۔ اور شہباز شریف نے گذشتہ دور میںلوڈشیدنگ ختم کرنے اور سابق صدر زرداری کے خلاف بیانات غیر ضروری تھے۔ ظفر ڈار نے کہا کہ انہوں نے اٹھارہ سال تحریک استقلال میں اصغرخان کی قیادت میں نظریاتی جدوجہد کی۔ اُس وقت نواز شریف اسی تحریک استقلال میں ایک معمولی عہدہ رکھتے تھے۔میںنے تحریک استقلال سے طویل رفاقت کے بعد مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظریاتی اور اصولوں کی سیاست کی پاکستان میںکوئی اہمیت نہیں اور وہاں عوام بھی تھانہ کچہری اور مفادات کی سیاست چاہتے ہیں۔ پاکستان میں مفادات اور منافقت کی ہی پھل پھول رہی ہے ۔ سیاست دان اور عوام دونوں یہی چاہتے ہیں۔ پاکستان میں نظریاتی سیاست کرنے والے رخصت ہوگئے ہیں یا لاتعلق ہوگئے ہیں۔ اصغرخان نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی مگر مفادات حاصل نہ کرسکے۔ مولانا شاہ احمد نورانی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ ایک زیرک سیاستدان اور صحیح جمہوری سوچ رکھنے والے رہنما تھے۔ ایک بار گوجرانوالہ میں قومی اسمبلی کے ایک حلقہ کے امیدوار کے انتخاب کے لیے ہم وفد کی صورت میں اُن کے پاس کراچی گئے اور انہیں قائل کرنے کی بہت کوشش کی مگر انہوں نے کہا کہ میں اپنا فیصلہ نہیں ٹھونسوں گا بلکہ اس کا فیصلہ پنجاب کونسل کرے گی لیکن آج کل سیاسی جماعتوں میں شخصی آمریت قائم ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں